سکھ مت کے بانی بابا گرو نانک کون ہیں؟
گرو نانک دیو جی کی مختصر سوانح
گرو نانک دیو (1469ء – 1539ء) سکھ مت کے بانی اور پہلے گرو، موجودہ پاکستان کے علاقے ننکانہ صاحب میں پیدا ہوئے۔ ان کی تعلیمات مساوات، بھائی چارہ، امن، اور روحانیت پر مبنی ہیں۔ ان کی زندگی میں متعدد معجزاتی اور روحانی واقعات کا ذکر ملتا ہے، جنہوں نے ان کی الہامی شخصیت کو نمایاں کیا۔
اہم نکات
1. پیدائش اور ابتدائی زندگی
گرو نانک کا جنم رائے بھوئی کی تلونڈی (موجودہ ننکانہ صاحب) میں ہوا۔
ان کے والد مہتا کالو مقامی زمین کے محصولات کے پٹواری تھے۔
2. تعلیمات
گرو نانک نے خدا کی وحدانیت، مساوات، اور سماجی انصاف کا درس دیا۔
ان کے بھجن اور کلام سکھوں کی مقدس کتاب *گرو گرنتھ صاحب* میں شامل ہیں۔
3. سکھ مت کا قیام
1499ء میں ایک کشف کے بعد انہوں نے اعلان کیا: “نہ کوئی ہندو ہے نہ مسلمان، سب انسان ہیں۔”
ان کی تعلیمات نے سکھ مت کی بنیاد رکھی، جو رحم، بھائی چارے، اور امن کا پیغام دیتا ہے۔
4. آخری دن اور جانشینی
کرتارپور میں 1539ء کو ان کا انتقال ہوا۔
انہوں نے بھائی لہنا کو اپنا جانشین مقرر کیا، جنہیں گرو انگد کے نام سے جانا جاتا ہے۔
یادگار اور تقریبات
گرو نانک گرپورب، ان کے یومِ پیدائش پر، دنیا بھر میں بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔
گرو نانک دیو جی کی تفصیلی سوانح
بابا گرو نانک: سکھ مت کے بانی اور ان کی وراثت
بابا گرو نانک، سکھ مت کے بانی، تاریخ کے سب سے عظیم روحانی رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کی تعلیمات نے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کیا اور آج بھی دنیا بھر میں ان کا اثر برقرار ہے۔ گرو نانک 15 اپریل 1469 کو نانکانہ صاحب (جو اب پاکستان میں ہے) میں پیدا ہوئے اور 22 ستمبر 1539 کو کرتارپور، پنجاب میں وفات پا گئے۔ کرتارپور اس وقت مغل سلطنت کا حصہ تھا۔ ان کی زندگی اور فلسفہ نے ایک مذہبی تحریک کی بنیاد رکھی، جو اس دور کے سماجی اصولوں کو چیلنج کرتے ہوئے برابری، انصاف اور اللہ کی واحدیت کا پیغام دیا۔ یہ مضمون گرو نانک کی تاریخ، زندگی اور تعلیمات پر روشنی ڈالے گا اور ان کی وراثت کے اثرات کو اجاگر کرے گا۔
بابا گرو نانک کی ابتدائی زندگی
گرو نانک کا جنم ہندو خاندان میں ہوا تھا، اور ان کے والد کا نام میہتا کالو اور والدہ کا نام ماتا ٹریپتا تھا۔ بچپن ہی سے گرو نانک میں روحانی معاملات میں گہری دلچسپی نظر آنے لگی تھی۔ ان کی ابتدائی زندگی میں یہ بات واضح ہوئی کہ وہ مذہبی روایات پر سوال اٹھاتے تھے۔ ان کی ابتدائی عمر میں ہی اس بات کا اشارہ مل گیا تھا کہ گرو نانک اللہ کی واحدیت اور کائنات کے متعلق گہری تفہیم رکھتے تھے۔
گرو نانک نے سات سال کی عمر میں اپنے استاد سے تعلیم حاصل کی، لیکن جلد ہی وہ اپنے استاد سے آگے نکل گئے اور زیادہ گہری فلسفیانہ باتوں کی تلاش شروع کر دی۔ سولہ سال کی عمر تک، وہ پہلے ہی فلسفیانہ مسائل پر علماء کے ساتھ بحث کرنے لگے تھے۔ ان کی ابتدائی زندگی نے ان کی روحانی بیداری کا آغاز کیا، جو بعد میں ان کی تعلیمات کا مرکز بنی۔
گرو نانک کی روحانی بیداری
گرو نانک کی زندگی کا ایک انتہائی اہم واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ اپنی بیس سال کی عمر میں ایک روحانی تجربے سے گزرے۔ ایک دن دریا میں نہانے کے بعد گرو نانک تین دن تک غائب ہو گئے۔ جب وہ واپس آئے تو انہوں نے اعلان کیا، “نہ کوئی ہندو، نہ کوئی مسلمان”، جو ان کے عقیدہ کا اظہار تھا کہ سب انسان ایک ہی اللہ کے تابع ہیں، چاہے ان کا مذہب کچھ بھی ہو۔ یہ جملہ اس وقت کے مذہبی تقسیم کو چیلنج کرتا تھا اور گرو نانک کی تعلیمات کی ابتدا تھی جو مذہبی رواداری اور اتحاد پر مبنی تھی۔
گرو نانک نے اپنی زندگی کے بیشتر حصے میں سفر کیا، جسے “اداسیاں” کہا جاتا ہے۔ ان سفرات کے دوران انہوں نے دنیا کے مختلف علاقوں جیسے مکہ، بغداد، اور تبت کا دورہ کیا اور اللہ کی واحدیت، سچائی کی اہمیت، اور روایتی مذہبی رسومات کی بے اثریت کے بارے میں درس دیا۔ ان کی تعلیمات نے ہر طبقے، بشمول ہندوؤں، مسلمانوں اور نچلے طبقوں کے لوگوں کو متاثر کیا، جو اس وقت کے سماجی دباؤ میں تھے۔
گرو نانک کی اہم تعلیمات
گرو نانک کی تعلیمات سکھ مت کی اساس ہیں اور یہ “گرو گرانتھ صاحب” میں درج ہیں۔ گرو نانک کی تعلیمات کے بنیادی اصول درج ذیل ہیں:
اللہ کی واحدیت
گرو نانک کی فلسفے کا مرکزی خیال اللہ کی واحدیت ہے، جو ہمیشہ سے ہے، بے شکل ہے، اور انسان کی سمجھ سے باہر ہے۔ گرو نانک نے اس وقت کی کئی پرانے خداؤں کے عقائد کی تردید کی اور یہ پیغام دیا کہ اللہ ہر کسی کے لئے ایک ہی ہے، چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔ ان کے مشہور کلمہ “اک آنکار” کا مطلب ہے “اللہ ایک ہے”۔
تمام انسانوں کا برابر ہونا
گرو نانک نے تمام انسانوں کی برابری کا درس دیا، چاہے وہ ذات، مذہب، جنس یا رنگ سے تعلق رکھتے ہوں۔ انہوں نے اس وقت کی سماجی جبر، خاص طور پر خواتین اور نچلے طبقوں کے لوگوں کے خلاف تفریق کی سختی سے مذمت کی۔ گرو نانک کے مطابق، اللہ کی نظر میں سب لوگ برابر ہیں اور ان سب کو عزت اور احترام سے پیش آنا چاہیے۔
ایماندار زندگی گزارنا
گرو نانک نے سکھایا کہ انسان کو محنت، ایمانداری اور امانت داری کے ساتھ زندگی گزارنی چاہیے۔ انہوں نے اپنی پیروی کرنے والوں کو دھوکہ دہی، چوری اور دیگر برے کاموں سے بچنے کی ترغیب دی۔ ان کی تعلیمات میں یہ بات شامل ہے کہ روحانیت کا اصل مقصد سچائی کی تلاش اور ایمانداری کے ساتھ زندگی گزارنا ہے۔
خدمت اور کمیونٹی کے لیے وقف
گرو نانک نے سکھایا کہ انسانیت کی خدمت ضروری ہے، اور ہر فرد کو دوسروں کی مدد کرنی چاہیے۔ اس بات کو سکھ مت میں “سیوا” (خدمت) کے طور پر جانا جاتا ہے۔ انہوں نے “لنگر” کی رسم شروع کی، جس میں ہر طبقہ اور مذہب کے لوگ مفت کھانا کھاتے ہیں، چاہے وہ کسی بھی پس منظر سے ہوں۔ یہ رسم آج بھی سکھ مت کے پیروکاروں کے درمیان خدمت کے اصولوں کا عکاس ہے۔
رسم و رواج اور توہمات کا انکار
گرو نانک نے اس بات پر زور دیا کہ مذہبی رسومات اور توہمات کا کوئی روحانی فائدہ نہیں ہوتا۔ ان کے مطابق، حقیقت میں روحانیت کا تعلق خدا کے ساتھ براہ راست تعلق اور اندرونی غور و فکر سے ہوتا ہے، نہ کہ بیرونی رسومات یا اندھی عقیدت سے۔ ان کی تعلیمات میں اس بات کی تاکید تھی کہ انسان کو اپنی روحانیت پر توجہ دینی چاہیے، نہ کہ غیر اہم رسومات پر۔
گرو نانک کی وراثت اور اثرات
گرو نانک کی تعلیمات نے سکھ مت کی بنیاد رکھی، جو ایک واحد خدا پر ایمان رکھنے والی مذہب ہے اور دنیا کے سب سے بڑے مذاہب میں سے ایک بن چکا ہے۔ آج دنیا بھر میں سکھوں کی تعداد 25 ملین سے زائد ہے اور ان کی تعلیمات آج بھی لوگوں کو سچائی، محبت اور خدمت کی اہمیت کا درس دیتی ہیں۔ گرو نانک کا پیغام آج بھی دنیا بھر میں موجود مذہبی تفریق کو ختم کرنے اور انسانیت کے درمیان محبت اور رواداری کے پیغام کے طور پر زندہ ہے۔
گرو نانک کی تعلیمات کا اثر صرف سکھ مت تک محدود نہیں رہا، بلکہ اس کے پیغام نے مختلف مذاہب کے پیروکاروں کو ایک دوسرے کے قریب لایا اور مذہبی ہم آہنگی کے لئے کام کیا۔ ان کی تعلیمات میں جو مساوات، انصاف اور انسانیت کی خدمت کا پیغام تھا، وہ آج بھی دنیا کے لیے ایک رہنمائی ہے۔
نتیجہ
بابا گرو نانک کی زندگی اور ان کی تعلیمات آج بھی دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی رہنمائی کرتی ہیں۔ ان کا پیغام اللہ کی واحدیت، مساوات اور خدمت انسانیت کے بارے میں ہے، جو کسی بھی دور میں اپنے اثرات چھوڑتا ہے۔ ان کی تعلیمات نے سکھ مت کو ایک منفرد راستہ دکھایا اور وہ آج بھی دنیا بھر کے لوگوں کے لئے ایک روحانی رہنمائی کے طور پر موجود ہیں۔
اضافی معلومات
گرو نانک کی پیدائش کی تاریخ 15 اپریل 1469 ہے اور ان کی وفات 22 ستمبر 1539 کو کرتارپور، پنجاب میں ہوئی۔
گرو نانک کی سب سے مشہور تعلیم “اک آنکار” ہے، جو اللہ کی واحدیت کو ظاہر کرتی ہے۔
گرو نانک نے کمیونٹی سروس “سیوا” اور “لنگر” (مفت کھانے کی سہولت) کے طریقوں کو فروغ دیا، جو آج بھی سکھ مت کی مرکزی عبادات ہیں۔
گرو نانک کی سالگرہ یا گُروپورب ایک اہم تہوار ہے جس میں گانے اور کمیونٹی کی سرگرمیاں شامل ہوتی ہیں، اور اس کا جشن پوری دنیا میں سکھ برادری کے افراد بڑے جوش و خروش سے مناتے ہیں۔