اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستانی حکومت کے مؤقف سے اتفاق کرتے ہوئے بڑے فیصلے کیے ہیں جن کے تحت امکان ہے کہ نہ تو منی بجٹ آئے گا اور نہ ہی پٹرول اور ڈیزل پر سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ اس فیصلے کے بعد عوام میں بڑی حد تک مالیاتی بوجھ کم ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔
مذاکرات میں اہم پیش رفت
آئی ایم ایف اور حکومتی ٹیم کے درمیان مذاکرات میں ٹیکس وصولی کے اہداف پر بھی اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق، پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) کے مقابلے میں ٹیکس وصولی کی شرح 10 فیصد سے زیادہ ہو گئی ہے، جو پہلے 9 فیصد سے کم تھی۔ مزید برآں، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کا نظام آئندہ سال سے شروع کیا جائے گا۔
تاجر دوست اسکیم اور ٹیکس نیٹ میں وسعت
آئی ایم ایف نے تاجر دوست اسکیم میں تبدیلیوں پر بھی بات چیت کی ہے، جس کے تحت پرچون فروشوں نے 12 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا۔ ٹیکس نیٹ میں رجسٹرڈ تاجروں کی تعداد دو لاکھ سے بڑھ کر چھ لاکھ ہو گئی ہے، جو کہ معیشت میں مثبت تبدیلی کا اشارہ ہے۔
بیرونی سرمایہ کاری اور اسپیشل اکنامک زونز
آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بیرونی سرمایہ کاروں کو یکساں سروسز فراہم کرے اور خلیجی و یورپی ممالک سمیت سب کے لیے مساوی معیار برقرار رکھے۔ اسی طرح اسپیشل اکنامک زونز کے حوالے سے بھی آئی ایم ایف نے رپورٹ طلب کی ہے، جو جلد ہی پیش کی جائے گی۔
یہ پیش رفت نہ صرف پاکستان کے لیے مالیاتی استحکام کا سبب بن سکتی ہے بلکہ بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے ایک مثبت پیغام بھی ہے، جس سے ملکی معیشت کو فروغ ملنے کی امید کی جا رہی ہے۔