ملتان: پاکستان کے شہر ملتان میں فضائی آلودگی خطرناک حدوں کو چھونے لگی ہے، جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 2135 کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ یہ سطح انسانی صحت کے لیے نہایت مضر سمجھی جاتی ہے اور اسے عالمی معیار کے مطابق “خطرناک” زمرے میں شامل کیا گیا ہے۔ اس قدر بلند AQI کے ساتھ ملتان عالمی سطح پر فضائی آلودگی میں سرفہرست آ چکا ہے، جس نے شہریوں کی صحت کو سنگین خطرے میں ڈال دیا ہے۔
فضائی آلودگی کے صحت پر تباہ کن اثرات
ماہرین کے مطابق، 200 سے اوپر AQI کی سطح سانس، دل کی بیماریوں، اور دیگر صحت کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے، جبکہ 2135 کی سطح پر تو یہ خطرات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ بچوں، بزرگوں، اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے یہ صورتحال خاص طور پر تشویشناک ہے، کیونکہ یہ آلودگی پھیپھڑوں اور دل کے لیے مضر ثابت ہو سکتی ہے۔
آلودگی کی وجوہات اور ممکنہ حل
ملتان میں آلودگی کی اس سطح کی بنیادی وجوہات میں صنعتی اخراج، گاڑیوں کا دھواں، اور تعمیراتی سرگرمیاں شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جن میں متبادل توانائی کا استعمال، گاڑیوں کے اخراج کو کنٹرول کرنا، اور صنعتی آلودگی کے خلاف سخت قوانین شامل ہیں۔
حکومتی اقدامات اور عوامی مطالبات
حکومت نے فضائی آلودگی سے بچاؤ کے لیے عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے، مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وقتی حل ہیں اور مستقل بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری اقدامات کرے تاکہ ملتان اور دیگر شہروں میں فضائی آلودگی کو کنٹرول کیا جا سکے۔
ملتان کی خطرناک AQI سطح نہ صرف مقامی آبادی بلکہ مجموعی طور پر پاکستان کے ماحولیاتی حالات کے لیے بھی ایک انتباہ ہے، جس کا مقابلہ کرنے کے لیے مؤثر اور فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔