سلیمان بن عبدالعزیز آل راجھی: ایک عظیم سخاوت کی مثال
سلیمان بن عبدالعزیز آل راجھی سعودی عرب کے ایک معروف تاجر اور ارب پتی شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی تمام تر دولت، جو تقریباً” 16 ارب ڈالر “تھی، خیرات میں دینے کا فیصلہ کیا۔ ان کی یہ سخاوت ایک عالمی سطح پر اثرانداز ہوئی اور خاص طور پر اسلامی دنیا میں انہیں ایک نیا معیار قائم کرنے والا سمجھا گیا۔ انہوں نے اپنی دولت کا دو تہائی حصہ وقف (endowment) کے ذریعے فلاحی کاموں کے لیے وقف کیا، جس میں غریبوں کی مدد، تعلیمی منصوبے، صحت کی سہولتیں اور دیگر سماجی ضروریات شامل ہیں۔
کاروباری سفر اور خیرات کا آغاز
سلیمان آل راجھی نے 1957 میں “الراجھی بینک” کی بنیاد رکھی، جو آج دنیا کے سب سے بڑے اسلامی بینکوں میں شمار ہوتا ہے۔ ان کا کاروباری سفر کامیاب رہا اور انہوں نے اپنی زندگی میں بڑی دولت کمائی۔ تاہم، جب انہوں نے اپنی دولت کا زیادہ تر حصہ خیرات میں دینے کا فیصلہ کیا تو اس کا مقصد دنیا بھر کے دوسرے ارب پتیوں کو یہ پیغام دینا تھا کہ دولت کا حقیقی مقصد صرف خود کی فلاح کے لیے نہیں، بلکہ اسے معاشرتی بھلا ئی کے لیےاستعمال کرنا ہے
وقف اور فلاحی منصوبے
آل راجھی نے اپنی دولت کو ایک ایسی فلاحی تنظیم کے ذریعے تقسیم کیا جو مختلف شعبوں میں کام کر رہی ہے۔ ان کے ذریعہ قائم کی گئی “سلیمان آل راجھی چیریٹیبل فاؤنڈیشن” صحت، تعلیم، اور دیگر سماجی ضروریات کے شعبے میں کام کر رہی ہے۔ ان کے اس عمل کا مقصد یہ ہے کہ دولت کا استعمال طویل عرصے تک لوگوں کی مدد کے لیے کیا جائے۔
دنیا بھر میں ردعمل اور اثرات
سلیمان آل راجھی کے اس عمل کا دنیا بھر میں خیرمقدم کیا گیا ہے۔ ان کی سخاوت نے دنیا بھر کے دیگر کاروباری افراد اور ارب پتیوں کو بھی ترغیب دی ہے کہ وہ اپنی دولت کا کچھ حصہ عوامی بھلا ئی کے لیے خرچ کریں۔ ان کے اس عمل نے دیگر کاروباری افراد کے لیے ایک رہنمائی فراہم کی ہے کہ کس طرح انسانیت کی خدمت میں دولت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔