مطیع اللہ جان کے جسمانی ریمانڈ کا معاملہ: انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ معطل
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سینئر صحافی مطیع اللہ جان کے دو روزہ جسمانی ریمانڈ کا انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ معطل کر دیا ہے۔ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ، جس کی سربراہی چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ارباب محمد طاہر کر رہے تھے، نے یہ فیصلہ مطیع اللہ جان کے وکلا کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کے بعد سنایا۔
وکلا ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ نے عدالت کو بتایا کہ مطیع اللہ جان کے خلاف درج مقدمہ جھوٹ پر مبنی اور بے بنیاد ہے۔ ایف آئی آر میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ان سے 246 گرام آئس برآمد ہوئی، جبکہ یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ انہوں نے پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔ وکلا نے مؤقف اپنایا کہ مقدمے میں آئس کی فروخت یا خریداری کا ذکر نہیں اور یہ کیس محض صحافی کو دبانے کی کوشش ہے۔
عدالت نے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی اور قرار دیا کہ مطیع اللہ جان اب جوڈیشل کسٹڈی میں تصور ہوں گے۔
مطیع اللہ جان کی گرفتاری اور تنازعہ
مطیع اللہ جان کو 28 نومبر کی رات اسلام آباد میں ای نائن چیک پوسٹ پر گرفتار کیا گیا۔ درج ایف آئی آر کے مطابق، ناکے پر رکنے کے اشارے پر انہوں نے مبینہ طور پر گاڑی کی ٹکر سے ایک پولیس اہلکار کو زخمی کیا اور سرکاری اسلحہ چھیننے کی کوشش کی۔ ایف آئی آر میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ مطیع اللہ جان نشے میں تھے۔
اس کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت نے انہیں دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ تاہم، مطیع اللہ جان کے خاندان اور دیگر صحافیوں نے اس مقدمے کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں پمز ہسپتال کی پارکنگ سے اغوا کیا گیا تھا اور یہ معاملہ آزادی صحافت پر حملہ ہے۔
جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ
اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا اور ان کے خلاف درج مقدمے کی شدید مذمت کی ہے۔ بار کے صدر ریاست علی آزاد کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ اس واقعے کی جوڈیشل انکوائری کی جائے اور مقدمہ فوری طور پر خارج کیا جائے۔ بار ایسوسی ایشن نے اس واقعے کو آزادی صحافت پر قدغن قرار دیا۔
نتیجہ
اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد مطیع اللہ جان کے کیس نے نئی بحث کو جنم دیا ہے، جس میں آزادی صحافت، ریاستی اداروں کے کردار اور انصاف کی فراہمی کے عمل پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اس معاملے کی آئندہ سماعت پیر کو ہوگی۔