Monday, December 23, 2024
HomePoliticsحکومت نے مدارس بل کی منظوری میں تاخیر پر جے یو آئی...

حکومت نے مدارس بل کی منظوری میں تاخیر پر جے یو آئی (ف) کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا

وفاقی حکومت کا جے یو آئی (ف) کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کو “مدارس بل 2024” کی منظوری میں تاخیر کے حوالے سے اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان کے تحفظات کو دور کیا جا سکے۔ اس فیصلے کے تحت، حکومت جے یو آئی (ف) کے ساتھ مشاورت کرے گی اور بل میں ضروری ترامیم متعارف کرائے گی۔

وزیراعظم اور نواز شریف کی ملاقات

یہ فیصلہ وزیرِاعظم شہباز شریف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کے درمیان ملاقات میں کیا گیا۔ ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ “مدارس بل” پر جے یو آئی (ف) کی تحفظات کو سنجیدگی سے لیا جائے اور ان کے حل کے لیے حکومتی اقدامات پر غور کیا جائے۔

بل میں ترامیم اور جے یو آئی (ف) کے تحفظات

حکومتی ذرائع کے مطابق، “مدارس بل 2024” میں چند ترامیم کی جا چکی ہیں اور ان ترامیم کا مسودہ جے یو آئی (ف) کے ساتھ مشاورت کے لیے شیئر کیا جائے گا۔ یہ بل مدارس کی رجسٹریشن، ان کی تعلیمی سرگرمیوں کی رپورٹنگ اور مالیاتی حسابات کے آڈٹ کو یقینی بنانے کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ حکومت نے مولانا فضل الرحمان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے تحفظات دور کرنے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔

جے یو آئی (ف) کی طرف سے احتجاج کی دھمکی

جے یو آئی (ف) نے “مدارس بل” کی منظوری میں تاخیر کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر بل دسمبر 8 تک منظور نہ ہوا، تو وہ اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے پر مجبور ہوں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مدارس پر دباؤ ڈالنا انہیں انتہا پسندی کی طرف لے جا سکتا ہے اور حکومت کو اس طرح کے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے۔

جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے حکومت کو ایک سخت پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگر بل کو فوری طور پر منظور نہ کیا گیا تو وہ اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) دینی جماعت ہے اور کسی بھی قسم کی شدت پسندی یا تشویش پیدا کرنے کے خلاف ہے، مگر ملک کی بہتری کے لیے وقت پر فیصلے ضروری ہیں۔

بل کے اہم نکات اور مقاصد

“مدارس بل 2024” کے تحت، دینی مدارس کو نہ صرف رجسٹر کرنا ہوگا بلکہ انہیں اپنے مالیاتی حسابات کا آڈٹ بھی کرانا ہوگا اور سالانہ تعلیمی رپورٹیں جمع کروانی ہوں گی۔ اس بل کا مقصد مدارس میں مذہبی تعلیمات کی گائیڈ لائنز کو مضبوط بنانا اور ان کے مالیاتی معاملات میں شفافیت لانا ہے۔ اس کے علاوہ، بل مدارس کو مذہبی عدم برداشت، فرقہ واریت یا عسکریت پسندی کو فروغ دینے سے روکنے کے لیے بھی ایک مؤثر اقدام ہے۔

حکومتی مصالحتی اقدامات

حکومت نے مصالحتی رویہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ جے یو آئی (ف) کے ساتھ تعلقات میں بہتری لائی جا سکے اور مدارس بل کی منظوری میں تاخیر کے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا ہے کہ “مدارس بل” نہ صرف حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے بلکہ یہ ملک کی تعلیمی اور دینی ترقی کے لیے بھی ضروری ہے۔

آخرکار، حکومت نے اس بات کا عہد کیا ہے کہ بل میں ترامیم کے بعد جے یو آئی (ف) کی مکمل حمایت حاصل کی جائے گی تاکہ اس اہم قانون کی منظوری کو ممکن بنایا جا سکے۔

RELATED ARTICLES

Most Popular