Sunday, December 22, 2024
HomeArticlesسانحہ پشاور اے پی ایس:پاکستان کی تاریخ کا دل دہلا دینے والا...

سانحہ پشاور اے پی ایس:پاکستان کی تاریخ کا دل دہلا دینے والا واقعہ

 

سانحہ پشاور اے پی ایس کا دل دہلا دینے والا واقعہ

سانحہ پشاور اے پی ایس:16 دسمبر پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ دن ہے جب سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کو 10 سال مکمل ہو گئے۔ 2014 میں ہونے والے اس حملے نے پورے ملک کو غم میں ڈوبو دیا تھا۔ دہشت گردوں نے معصوم بچوں اور اساتذہ کو نشانہ بنا کر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کو دہشت گردی کی سنگینی کا شعور دلایا۔ اس سانحے نے قوم کے عزم کو مزید مستحکم کیا اور دہشت گردوں کے خلاف لڑائی کی نئی راہیں کھولیں۔ 10 سال بعد بھی وہ یادیں اور قربانیاں دلوں میں زندہ ہیں، اور اس دن نے ہمیں یہ سبق دیا کہ اتحاد اور عزم سے دہشت گردی کو شکست دی جا سکتی ہے۔

حملے کی سنگین تفصیلات

صبح کے وقت جب طلبہ اپنی روزمرہ کی تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف تھے، تقریباً 10 بجے کے قریب چھ مسلح دہشت گرد اسکول میں داخل ہو گئے۔ انہوں نے فوجی وردیاں پہن رکھی تھیں تاکہ کسی کو شک نہ ہو۔ سب سے پہلے انہوں نے مرکزی ہال میں موجود بچوں پر اندھا دھند فائرنگ کی، جہاں تربیتی سیشن جاری تھا۔ اس کے بعد وہ کمروں میں جا کر بچوں اور اساتذہ کو نشانہ بناتے رہے۔ کئی اساتذہ نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر بچوں کو بچانے کی کوشش کی، لیکن دہشت گردوں کی سفاکی نے کسی کو معاف نہیں کیا۔

یہ حملہ چھ گھنٹوں تک جاری رہا اور اس دوران 132 معصوم طلبہ سمیت 149 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس قیامت خیز دن نے ہر دل کو غم اور ہر آنکھ کو اشکبار کر دیا۔ یہ سب سانحہ پشاور اے پی ایس کی بے گناہ خونریزی کا حصہ تھا۔

دہشت گردوں کے مذموم عزائم

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ ان کا دعویٰ تھا کہ یہ کارروائی فوج کے جاری آپریشن ضربِ عضب کے خلاف ردعمل کے طور پر کی گئی تھی۔ ان کا مقصد معصوم بچوں کو نشانہ بنا کر قوم کے دلوں کو زخمی کرنا اور دہشت گردی کے ذریعے اپنی موجودگی کا احساس دلانا تھا۔ اس حملے کے پیچھے سانحہ پشاور اے پی ایس کا درد تھا۔

حملے کے بعد کا ردعمل

واقعے کے فوراً بعد سیکیورٹی فورسز نے اسکول کو گھیرے میں لے کر کارروائی کی اور تمام دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ تاہم اس وقت تک نقصان ناقابلِ تلافی ہو چکا تھا۔ سانحے کے بعد پورے ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا۔ عوام نے دہشت گردوں کے خلاف مزید سخت اقدامات کا مطالبہ کیا، جس پر حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ کا اعلان کیا۔ “سانحہ پشاور اے پی ایس” کے بعد یہ ردعمل بہت ضروری تھا۔

قومی اتحاد اور جذبہ

اے پی ایس کے اس دلخراش واقعے نے پوری قوم کو متحد کر دیا۔ والدین اور عزیز و اقارب کا دکھ بیان سے باہر تھا، لیکن اس کے باوجود قوم نے اپنے عزم کو مضبوط کیا۔ حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کیں، فوجی عدالتیں قائم کیں اور تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کو مزید بہتر بنایا۔

تعلیم پر اثرات

یہ سانحہ پاکستان کے تعلیمی اداروں کے لیے ایک ناقابلِ فراموش سبق تھا۔ اسکولوں اور کالجوں کی سیکیورٹی سخت کر دی گئی اور والدین کے دلوں میں اپنے بچوں کی حفاظت کے حوالے سے خدشات مزید گہرے ہو گئے۔ تاہم یہ واقعہ قوم کو یہ بھی باور کرانے میں کامیاب ہوا کہ تعلیم ہی وہ طاقت ہے جس کے ذریعے دہشت گردی کو شکست دی جا سکتی ہے۔ سانحہ پشاور اے پی ایس نے تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کو مزید اہمیت دی۔

عالمی برادری کا ردعمل

پشاور کے اس المیے نے عالمی برادری کو بھی ہلا کر رکھ دیا۔ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل سمیت دنیا کے کئی سربراہان نے اس واقعے کی مذمت کی۔ عالمی میڈیا نے اس واقعے کو نمایاں طور پر رپورٹ کیا، جس کے ذریعے دنیا کو دہشت گردی کی سنگینی کا ادراک ہوا۔ سانحہ پشاور اے پی ایس عالمی سطح پر بھی یاد رکھا گیا۔

شہداء کی قربانیوں کو سلام

اے پی ایس کے معصوم شہداء نے اپنی جانیں دے کر ایک ایسی قربانی دی جو ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ ان کی قربانی ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم کو یکجا ہونا ہوگا۔ ان بچوں نے اپنے خون سے یہ عزم دیا کہ مستقبل کی نسلوں کے لیے ایک محفوظ پاکستان بنایا جائے۔

اختتامی کلمات

پشاور اے پی ایس سانحہ پاکستان کی تاریخ کا ایک ایسا المناک باب ہے جو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اتحاد اور عزم ضروری ہیں۔ ہمیں ان معصوم بچوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دینا چاہیے اور ایک ایسا مستقبل تعمیر کرنا چاہیے جہاں ہر بچہ محفوظ اور ہر ماں مطمئن ہو۔ یہ سب سانحہ پشاور اے پی ایس کی قربانیوں کی یاد میں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اے پی ایس حملے کے دس سال، شہباز شریف کا بیان

RELATED ARTICLES

Most Popular