بھارتی کسانوں کی جدوجہدپنجاب بند اور مودی سرکار کے مظالم
بھارتی کسانوں کی مزاحمتی جدوجہد جاری
بھارتی کسان مودی سرکار کے مظالم کے خلاف مسلسل مزاحمت کر رہے ہیں۔ دہلی چلو، ریل روکو تحریک کے بعد اب “پنجاب بند” کا اعلان کیا گیا ہے۔
کسانوں کے حقوق کی جنگ
مودی حکومت، جو خود کو جمہوریت کی علمبردار کہتی ہے، کسان طبقے کے حقوق کو کچلنے میں مصروف ہے۔ ہریانہ اور پنجاب کے کسان اپنے جائز مطالبات کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
مذاکرات کی ناکامی اور تحریک کی شدت
کسان یونینز اور حکومت کے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد دہلی چلو تحریک ریل روکو مہم میں تبدیل ہو گئی۔ اب کسان مزدور مورچہ اور کسان سنگٹھن مورچہ نے 30 دسمبر کو “پنجاب بند” کی کال دی ہے۔
پنجاب بند کی تفصیلات
پنجاب میں صبح 7 بجے سے شام 4 بجے تک تمام کاروبار اور سرگرمیاں معطل رہیں گی۔ سڑکیں، بازار، اور دیگر اہم مقامات پر مکمل ہڑتال ہوگی۔ جگجیت سنگھ ڈالےوال، جو بھوک ہڑتال پر ہیں، کے حق میں یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔
زرعی مطالبات
کسان مارچ میں 13 زرعی مطالبات کے نفاذ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ان میں فصلوں کے لیے MSP (کم از کم امدادی قیمت) کو قانونی حیثیت دینا شامل ہے۔
تعلیمی ادارے اور دیگر خدمات معطل
پنجاب بند کے باعث تعلیمی ادارے اور دیگر خدمات متاثر ہو رہی ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی اور گرو نانک دیو یونیورسٹی نے امتحانات ملتوی کر دیے ہیں۔ اسکولوں میں پہلے سے ہی سردیوں کی تعطیلات ہیں۔
منڈیوں اور ٹرانسپورٹ کا بندوبست
منڈیوں میں پھل اور سبزیوں کی فراہمی بند رہے گی۔ دودھ کی ترسیل بھی متاثر ہوگی۔ کسانوں نے 200 مقامات پر پہیہ جام اور 50 مقامات پر ریلوے پٹریاں بلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ٹرانسپورٹ اور ایندھن کی قلت
ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے پیر کو خدمات معطل رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے سے ایل پی جی سلنڈرز اور پیٹرول کی فراہمی متاثر ہوگی۔
مارکیٹوں کی بندش
راجپورہ، سنگرور، مانسا، اور موگا سمیت دیگر علاقوں میں مارکیٹیں بند رہیں گی۔ چکا جام کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر ہوں گے۔
شیروانی گردوارہ پربندھک کمیٹی (SGPC) نے بھی پنجاب بند کی حمایت کی ہے۔ تمام SGPC دفاتر پیر کے دن بند رہیں گے۔
کسانوں کی مزاحمت کی علامت
دہلی چلو مارچ، ریل روکو تحریک، اور پنجاب بند کسانوں کی ناانصافی کے خلاف مزاحمت کی اہم علامت بن چکے ہیں۔
مودی سرکار کی پالیسی
مودی حکومت کسانوں کی تحریک دباکر اپنی انتہا پسندانہ پالیسیوں کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:منی پور کشیدگی مودی سرکار ناکام