چیٹ جی پی ٹی کے خالق کی مستقبل کے بارے میں بڑی پیشگوئی
اے آئی ٹیکنالوجی کی حیران کن پیشگوئی
چیٹ جی پی ٹی جیسے معروف آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹ بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی کے سی ای او سام آلٹمین نے اے آئی ٹیکنالوجی کے بارے میں ایک دلچسپ پیشگوئی کی ہے۔
ایک پوڈکاسٹ میں بات کرتے ہوئے سام آلٹمین نے کہا کہ ان کے بچوں کی ذہانت کبھی بھی اے آئی سے زیادہ نہیں ہوگی۔ ان کے مطابق، اے آئی جلد ہی انسانی ذہانت کو پیچھے چھوڑ دے گی۔
مستقبل کی حقیقت
سام آلٹمین کا کہنا تھا کہ ہماری آنے والی نسلوں کے لیے یہ ایک حقیقت بن جائے گی اور یہ ان کے لیے معمول کا حصہ محسوس ہوگا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ اے آئی ٹیکنالوجی انسانوں کے لیے ناممکن کاموں کو بھی انجام دینے کے قابل ہے۔
زندگی میں تبدیلیاں
سام آلٹمین نے زور دیا کہ نئی ٹیکنالوجی کا ہماری زندگی میں آنا کوئی غیرمعمولی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کی دنیا میں اے آئی کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے نئی مہارتوں کو اپنانا ہوگا۔
نئی مہارتوں کی اہمیت
ان کے مطابق، خام ذہانت کی اہمیت ختم ہو جائے گی، اور لوگوں کو سوالات کرنے کی صلاحیت پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ جوابات کی تلاش سے زیادہ، درست سوالات کرنا اہم ہوگا۔
اے آئی سے گہرے تعلقات
سام آلٹمین نے کہا کہ اے آئی کے ساتھ انسانی تعلقات ارتقائی مراحل سے گزر رہے ہیں۔ لوگوں کو موجودہ سادہ سوالات کے طریقے کو چھوڑ کر زیادہ جدید طریقوں کو اپنانا ہوگا۔
تبدیلی کی مثالیں
انہوں نے ماضی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ابتدائی آن لائن شطرنج کے ماڈلز انسانوں سے ہار جاتے تھے، لیکن وقت کے ساتھ انہوں نے برتری حاصل کر لی۔ یہی حال اے آئی ٹیکنالوجی کا بھی ہوگا۔
انسانی صلاحیتوں کی بقا
سام آلٹمین نے امید ظاہر کی کہ انسان خود کو نئی صورتحال کے مطابق ڈھال لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی ملازمتوں کو ختم نہیں کرے گی بلکہ نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔
اے آئی کے فوائد اور چیلنجز
سام آلٹمین کے مطابق، اے آئی ٹیکنالوجی ہماری زندگیوں میں بے شمار فوائد لائے گی لیکن اس کے ساتھ چیلنجز بھی ہوں گے۔ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تیار کرنا ضروری ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم اور تربیت کا نظام جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔
مستقبل کا لائحہ عمل
انہوں نے مشورہ دیا کہ حکومتوں اور تنظیموں کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ اے آئی ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال یقینی بنایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ اخلاقیات اور قوانین کو بھی اپ ڈیٹ کرنا ہوگا تاکہ ٹیکنالوجی کے منفی اثرات کو کم کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:چیٹ جی پی ٹی سے بات کرنے کی 7 ممنوعہ چیزیں