چینی انویسٹرز نے ہراسانی کے الزامات واپس لینے کی درخواست دائر کردی
چینی سرمایہ کاروں کی درخواست واپس لینے کا فیصلہ
چینی سرمایہ کاروں نے سندھ پولیس پر لگائے گئے ہراسانی اور بھتہ خوری کے الزامات واپس لینے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کردی۔ محض چار دن میں ہی ان دعوؤں کو واپس لے لیا گیا۔ اس پیشرفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاملہ جلد حل کرنے پر تمام فریقین متفق تھے۔
عدالتی کارروائی
سندھ ہائیکورٹ نے ان الزامات کے تحت 24 جنوری کو سندھ حکومت، وفاقی حکومت، وزارت خارجہ، چینی سفارتخانے اور قونصلیٹ سے جواب طلب کر رکھا تھا۔ تاہم، اب معاملہ مزید قانونی کارروائی سے قبل ہی نمٹا دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ سفارتی اور حکومتی سطح پر موثر اقدامات کیے گئے ہیں۔
درخواست واپس لینے کی وجہ
چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے دائر متفرق درخواست میں کہا گیا کہ اعلیٰ حکام نے ہم سے رابطہ کیا اور ہمارے خدشات کے ازالے کی یقین دہانی کرائی، جس کے بعد الزامات واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس پیشرفت سے ثابت ہوتا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مطمئن کرنے کے لیے حکومت سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔
ایسوسی ایشن کا مؤقف
پاکستان میں مقیم چینی باشندوں کی ایسوسی ایشن کے سربراہ، مسٹر لی، نے وضاحت دی کہ سندھ پولیس پر الزامات ایک غلط فہمی کی بنیاد پر لگائے گئے، جو اب حل ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری کے مواقع کو نقصان پہنچانے والی غلط فہمیوں کو جلد از جلد حل کرنا ضروری ہے۔
سکیورٹی حکام کی رائے
اسپیشل سکیورٹی یونٹ کے ڈی ایس پی اسد رضا نے کہا کہ چینی سرمایہ کار سندھ پولیس کی سکیورٹی سے مطمئن ہیں اور کسی دباؤ کے بغیر مقدمہ واپس لے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ چینی باشندوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اضافی اقدامات کیے جا رہے ہیں، تاکہ مستقبل میں اس قسم کی صورتحال پیدا نہ ہو۔
پس منظر
گزشتہ دنوں چینی سرمایہ کاروں نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ پولیس کی مبینہ ہراسانی اور بھتہ خوری سے نجات دلائی جائے، بصورت دیگر وہ لاہور یا واپس چین جانے پر مجبور ہوں گے۔ اس معاملے نے نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی توجہ حاصل کی تھی، جس کے بعد متعلقہ اداروں نے فوری مداخلت کی۔
یہ بھی پڑھیں:بلاول بھٹو کا سندھ کے مسائل اور وفاقی رویے پر اظہارِ خیال