Saturday, April 19, 2025
ہومTechnologyناسا OSIRIS-REx مشن بینو سیارچے کی حیران کن دریافتیں

ناسا OSIRIS-REx مشن بینو سیارچے کی حیران کن دریافتیں

اربوں سال پرانے سیارچے کے نمونوں کے تجزیے سے سائنسدان دنگ

بینو سیارچے کے نمونے زمین پر پہنچے

امریکی خلائی ادارے ناسا کا OSIRIS-REx مشن ستمبر 2023 کے آخر میں کامیابی سے زمین پر واپس پہنچا، جس کے ذریعے 4.5 ارب سال پرانے سیارچے بینو کے نمونے لائے گئے۔

بینو: ایک کاربن سے بھرپور سیارچہ

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بینو وہ سیارچہ ہے جو کاربن کی زیادہ مقدار کے لیے جانا جاتا ہے، اور اس کے نمونوں میں زندگی کے آغاز سے متعلق اہم سراغ ملے ہیں۔

زندگی کے لیے اہم مرکبات کی دریافت

محققین نے ان نمونوں میں ایسے نامیاتی مرکبات اور منرلز دریافت کیے ہیں جو زمین پر اربوں سال قبل زندگی کے آغاز میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

ابتدائی تجزیے کے نتائج

2024 میں جاری کیے گئے ابتدائی تجزیے میں کاربن کے ساتھ ساتھ پانی کی بھی موجودگی کی تصدیق کی گئی، جو زمین پر زندگی کے لیے ضروری عناصر میں شمار ہوتے ہیں۔

نئی تحقیقات میں اہم انکشافات

حال ہی میں شائع ہونے والی دو نئی تحقیقی رپورٹس میں مزید انکشاف ہوا کہ بینو کے نمونوں میں مختلف کیمیکل اجزا موجود ہیں، جو زندگی کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

کیمیکل فیکٹری کا کردار

جرنل نیچر آسٹرونومی میں شائع تحقیق کے مطابق، بینو اربوں سال پہلے خلا میں ایک بڑی کیمیکل فیکٹری کی طرح کام کر رہا تھا اور زندگی کے لیے ضروری خام اجزا کو زمین اور دیگر سیاروں تک پہنچا رہا تھا۔

ضروری نمکیات اور منرلز کی دریافت

جرنل نیچر میں شائع ہونے والی ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ بینو کے نمونوں میں زندگی کے لیے درکار ضروری نمکیات اور منرلز کی موجودگی بھی ثابت ہوئی ہے۔

ناسا کی پریس کانفرنس

ناسا کی ایسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹر Nicky Fox نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اس دریافت کو سائنسی دنیا کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔

حیران کن دریافت

تحقیقی ٹیم کے رکن ڈاکٹر ٹم میکوئے کے مطابق، یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ بینو ہماری توقعات سے کہیں زیادہ دلچسپ اور پیچیدہ مقام ہے۔

OSIRIS-REx مشن کی تفصیلات

یہ مشن 2016 میں خلا میں بھیجا گیا، جس نے مجموعی طور پر 1.2 ارب میل کا فاصلہ طے کیا۔ اسپیس کرافٹ نے اکتوبر 2020 میں بینو کی سطح پر لینڈ کیا اور مئی 2021 میں زمین کی طرف واپسی کا سفر شروع کیا۔

یہ بھی پڑھیں:ای او ون سیٹلائٹ: پاکستان کے خلائی سفر میں نیا سنگ میل

Most Popular