حسینہ واجد کی حکومت نے1400 مظاہرین کی جانیں لیں،اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی رپورٹ: بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے بنگلہ دیش میں گزشتہ سال جولائی اور اگست کے دوران ہونے والے مظاہروں پر حکومتی کریک ڈاؤن کی تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے۔
قتل عام اور حکومتی ذمہ داری
رپورٹ کے مطابق، جولائی 2024 میں ہونے والے مظاہروں کے دوران تقریباً 1,400 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔
بچوں کی ہلاکتیں اور جبری گمشدگیاں
ان ہلاکتوں میں 12 سے 13 فیصد بچے بھی شامل تھے۔
انسانیت کے خلاف جرائم اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے ان واقعات کو انسانیت کے خلاف جرائم قرار دیتے ہوئے مزید تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
حسینہ واجد کی معزولی اور فرار
ان مظاہروں کے بعد، سابق وزیراعظم حسینہ واجد مستعفی ہو کر ملک چھوڑ گئیں اور اب تک بھارت میں مقیم ہیں۔
عبوری حکومت اور اصلاحات کی کوششیں
نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت قائم کی گئی ہے، جو ملک میں اصلاحات اور انصاف کی بحالی کے لیے کوشاں ہے۔
اقوام متحدہ کی سفارشات
اقوام متحدہ نے بنگلہ دیش کی حکومت کو انصاف کے نظام میں بہتری، گواہوں کے تحفظ کے لیے پروگرامز کے قیام، اور ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مہلک ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی جیسے اقدامات کی سفارش کی ہے۔
مستقبل کے چیلنجز
اگرچہ حکومت تبدیل ہو چکی ہے، لیکن نظام میں موجود پرانے عناصر کی موجودگی اصلاحات اور احتساب کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔
عوامی ردعمل اور انصاف کی امید
متاثرہ خاندان اور عوام سابق حکومت کے ذمہ داران کے خلاف انصاف کی امید رکھتے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے
یہ بھی پڑھیں:پنجاب کی ترقی اور خیبرپختونخوا کی ناکامی؟ عظمیٰ بخاری کا سخت ردعمل