Saturday, April 19, 2025
ہومHealthنجی میڈیکل کالجز کی فیس مقرر حکومت کی نئی تجویز اور ممکنہ...

نجی میڈیکل کالجز کی فیس مقرر حکومت کی نئی تجویز اور ممکنہ اثرات

نجی میڈیکل کالجزکی سالانہ فیس 12لاکھ روپے مقررکرنے کی تجویز

نجی میڈیکل کالجز کی فیس سے متعلق حکومتی تجویز

وفاقی وزارت صحت اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی نے نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلے کی سالانہ فیس 12 لاکھ روپے مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس اقدام کا مقصد بڑھتی ہوئی ٹیوشن فیس پر قابو پانا ہے، جو طلبہ اور والدین کے لیے ایک بڑا معاشی بوجھ بن چکی ہے۔

موجودہ فیسوں کا جائزہ

پی ایم ڈی سی حکام کے مطابق نجی میڈیکل کالجز میں اس وقت سالانہ فیس 25 سے 30 لاکھ روپے وصول کی جا رہی ہے، جو کئی طلبہ کے لیے ناقابلِ برداشت ہے۔ یہ تجویز ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی نے دی، جس میں وزارت صحت اور پی ایم ڈی سی کے نمائندے شامل تھے۔

فیصلے میں تاخیر کی وجوہات

سرکاری دستاویزات کے مطابق، اس معاملے پر حتمی فیصلہ کمیٹی آن میڈیکل ایجوکیشن کرے گی، جس کی سربراہی ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار کر رہے ہیں۔ یہ تجویز 27 فروری 2025 کو پی ایم ڈی سی کونسل کے اجلاس میں پیش کی جائے گی، لیکن حکام کے مطابق، کئی یاد دہانیوں کے باوجود ڈپٹی وزیر اعظم کے دفتر سے جواب موصول نہیں ہوا، جس کی وجہ سے فیصلہ تاخیر کا شکار ہے۔

طلبہ اور والدین کا دباؤ

وفاقی وزارت صحت کے ایک عہدیدار کے مطابق، والدین اور پارلیمنٹ کے ارکان کی جانب سے ٹیوشن فیس میں کمی کے لیے شدید دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ اس دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ذیلی کمیٹی بنائی گئی، جس نے نجی میڈیکل کالجز کی فیسوں کا مکمل جائزہ لیا اور مناسب حد مقرر کرنے کی سفارش کی۔

گزشتہ سالوں میں فیسوں میں اضافہ

2010 میں نجی میڈیکل کالجز کی سالانہ فیس 5 لاکھ روپے تھی، جو 2012 میں بڑھ کر 6 لاکھ روپے ہو گئی۔ 2018 میں سپریم کورٹ نے اس فیس کو ساڑھے آٹھ لاکھ روپے مقرر کیا، جبکہ 2020-21 کے قواعد کے تحت ہر سال 5 فیصد اضافے کی اجازت دی گئی، جس سے یہ فیس 9,97,500 روپے تک پہنچ گئی۔ تاہم، حالیہ برسوں میں نجی اداروں نے فیس میں بے تحاشا اضافہ کیا اور اسے 25 سے 30 لاکھ روپے تک پہنچا دیا، جو مقررہ حد سے کہیں زیادہ ہے۔

نئی تجویز کردہ فیس اور اس کے فوائد

وزارت صحت اور پی ایم ڈی سی کی ذیلی کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ سالانہ فیس 12,12,468 روپے ہونی چاہیے اور پورے تعلیمی دورانیے میں یہ یکساں رہے۔ اس فیصلے کا مقصد یہ ہے کہ طلبہ کو غیر متوقع فیس اضافے سے بچایا جا سکے اور وہ مالی دباؤ کے بغیر اپنی تعلیم مکمل کر سکیں۔

نجی کالجز کے دلائل اور حکومتی ردعمل

نجی میڈیکل کالجز کا موقف ہے کہ بڑھتی ہوئی لاگت کے سبب فیسوں میں اضافہ ناگزیر ہے۔ تاہم، کمیٹی کی تحقیقات کے مطابق، یہ اضافہ غیر ضروری ہے اور مہنگائی کی شرح یا صارف قیمت اشاریہ (CPI) کے مطابق نہیں ہے۔ اس لیے حکومت نے تجویز دی ہے کہ نجی کالجز کی سخت نگرانی کی جائے اور کسی بھی بے ضابطگی کی صورت میں ان پر جرمانے عائد کیے جائیں۔

مستقبل کے اقدامات

کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ تمام نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے سالانہ آڈٹ کو لازمی قرار دیا جائے اور والدین و طلبہ کے مسائل کے حل کے لیے ایک مؤثر شکایتی نظام قائم کیا جائے۔ اس کے علاوہ، غیر منصفانہ فیسوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ طلبہ کو غیر ضروری مالی دباؤ سے نجات ملے۔

حکومت سے فوری فیصلے کا مطالبہ

یہ معاملہ فی الحال کمیٹی آن میڈیکل ایجوکیشن کے پاس ہے، لیکن ڈپٹی وزیر اعظم کے دفتر سے جواب نہ ملنے کے سبب فیصلہ مؤخر ہے۔ طلبہ، والدین اور پارلیمنٹیرینز حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ جلد از جلد اس تجویز کو منظور کرے تاکہ میڈیکل اور ڈینٹل تعلیم کو عام طلبہ کے لیے قابلِ رسائی بنایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:گزشتہ ایک صدی میں انسانی قد و قامت میں اضافہ نئی تحقیق کی دلچسپ تفصیلات

Most Popular