مریخ کی رنگت سرخ کیوں ہے؟سائنسدان معمہ حل کرنے میں کامیاب
مریخ کا منفرد سرخ رنگ
مریخ کو عام طور پر سرخ سیارہ کہا جاتا ہے، مگر اس کے مخصوص رنگ کی اصل وجہ اب سائنسدانوں نے دریافت کرلی ہے۔
یہ سیارہ زمین کے قریب ہونے کی وجہ سے سائنسی تحقیق کا اہم مرکز رہا ہے۔
سائنسدانوں نے مریخ کی سطح اور مدار میں موجود مشنز کا ڈیٹا یکجا کر کے اس کی سرخی کا راز جانا ہے۔
آئرن منرلز کا کردار
ماہرین کے مطابق مریخ کی سطح پر موجود آئرن منرلز اس کے سرخ رنگت کا باعث ہیں۔
اربوں سال پہلے مریخ کی چٹانوں میں موجود آئرن پانی اور آکسیجن کے ساتھ مل گیا۔
یہ عمل آئرن کو زنگ آلود یعنی آئرن آکسائیڈ میں تبدیل کر دیتا ہے، جو مریخ پر عام ہے۔
زمین جیسا قدرتی عمل
یہی عمل زمین پر بھی ہوتا ہے، جب لوہا نمی اور آکسیجن سے مل کر زنگ آلود ہوتا ہے۔
مریخ پر اربوں سال کے دوران یہ آئرن آکسائیڈ باریک ذرات میں بدل گیا۔
تیز ہواؤں نے اس گرد کو پورے سیارے پر پھیلا دیا، جس سے پورا سیارہ سرخ دکھائی دینے لگا۔
ماضی کی تحقیق میں خامی
اس سے پہلے مریخ کی سرخ رنگت پر ہونے والی تحقیق صرف اسپیس کرافٹ ڈیٹا تک محدود تھی۔
پرانے مشاہدات میں پانی کے شواہد نہیں ملے تھے، جس کی وجہ سے یہ معمہ حل نہ ہو سکا۔
نئی تحقیق میں مختلف مشنز کے ڈیٹا کو ملا کر زیادہ تفصیل سے تجزیہ کیا گیا۔
مریخی گرد کی مصنوعی نقل
محققین نے مریخ کی گرد کا مصنوعی نمونہ تیار کیا تاکہ اس کی تشکیل کا عمل سمجھ سکیں۔
تجزیے سے معلوم ہوا کہ یہ سرخ رنگت ٹھنڈے پانی میں بننے والے ایک منرل سے جڑی ہے۔
یہ انکشاف مریخ کی ماضی کی ماحولیاتی تاریخ سمجھنے میں مددگار ثابت ہوا۔
سرخ رنگت کا راز کھل گیا
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اب وہ یہ راز جان چکے ہیں کہ مریخ سرخ کیوں ہے۔
یہ دریافت مریخ کی سطح پر پانی کے ممکنہ وجود کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے۔
یہ جاننا کہ آئرن آکسائیڈ میں پانی شامل تھا، سیارے کے ماضی پر نئی روشنی ڈالتا ہے۔
تحقیق میں درپیش چیلنجز
مریخ کی گرد میں آئرن آکسائیڈ کی مقدار اور ساخت جاننے کا کام ہمیشہ سے مشکل رہا ہے۔
چونکہ انسان مریخ پر نہیں پہنچا، اس لیے تحقیق روبوٹک مشنز تک محدود ہے۔
انسانی موجودگی سے یہ تحقیق مزید تفصیل اور درستگی سے ہو سکے گی۔
پانی اور سرخی کا تعلق
تحقیق میں آئرن آکسائیڈ کی ایک خاص قسم دریافت ہوئی جو پانی کے ساتھ بنی تھی۔
یہ قسم ٹھنڈے پانیوں میں تیزی سے تشکیل پاتی ہے، جو قدیم پانی کی موجودگی ثابت کرتی ہے۔
یہ دریافت مریخ کے ماضی میں پانی کے وجود کے مزید شواہد فراہم کرتی ہے۔
تحقیقی اشاعت
یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہوئی ہے۔
اس سے مریخ کی سرخ رنگت کے علاوہ وہاں کے قدیم ماحول کو سمجھنے میں مدد ملی ہے۔
سائنسدان اب مزید تحقیقات کے ذریعے مریخ کی مکمل تاریخ جاننے کے خواہشمند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرین فلکیات نے کائنات کا سب سے بڑا اسٹرکچر Quipu دریافت کر لیا