صدقے کی نیت سے رقم الگ کر کے صدقہ بکس میں ڈالنا باعثِ ثواب ہے کیونکہ یہ نیکی کی نیت پر مبنی عمل ہے۔ تاہم، جب تک یہ رقم مستحق افراد تک نہ پہنچے، اس وقت تک صدقہ شمار نہیں ہوگا۔ فقہائے کرام کے مطابق زکوٰۃ بھی محض اپنے مال سے الگ کرنے سے ادا نہیں ہوتی، جب تک کسی مستحق کو نہ دی جائے۔ اگر وہ رقم فقیر کو دینے سے پہلے ضائع ہوجائے، تو زکوٰۃ کی ادائیگی نہیں ہوگی، اور اگر دینے سے پہلے وفات ہوجائے، تو وہ مال وراثت میں شمار ہوگا۔
صدقہ بکس میں موجود پیسوں کی وجہ سے گھر میں کسی قسم کی نحوست نہیں ہوتی، بلکہ یہ رحمت و برکت کا ذریعہ بنتے ہیں۔ اگر کوئی اسے نحوست سمجھتا ہے تو یہ اس کی غلط فہمی اور جہالت ہے، کیونکہ قرآن و حدیث میں بدشگونی سے منع کیا گیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نیک شگون کو پسند فرماتے تھے کیونکہ بدشگونی اللہ پر بدگمانی کا سبب بنتی ہے، جبکہ نیک شگون حسنِ ظن کا مظہر ہے۔
صدقہ دینے کے فضائل
:مسلم شریف کی روایت میں ہے
من هم بحسنة فلم يعملها كتبت له حسنة جو کسی نیکی کا ارادہ کرے، لیکن اسے انجام نہ دے سکے، تو اس کے لیے ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے۔
(صحیح المسلم، جلد1، صفحہ 118، دار إحياء التراث العربی، بيروت)
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے
’’بادروا بالصدقة فإن البلاء لا يتخطاها”
صدقہ دینے میں جلدی کرو، کیونکہ بلا اس سے آگے نہیں بڑھتی۔
(مرقاة المفاتيح، جلد4، صفحہ1333، دارالفکر، بیروت)
:درمختار میں ہے
ولا يخرج عن العهدة بالعزل بل بالأداء للفقراء
محض رقم کو علیحدہ کر دینے سے ذمہ داری ادا نہیں ہوتی، بلکہ فقراء کو ادا کرنے سے ہوتی ہے۔
(درمختار، جلد3، صفحہ225، دارالفکر، بیروت)
:لطائف المعارف لابن رجب میں حدیث مبارکہ ہے
إن لكل يوم نحسا فادفعوا نحس ذلك اليوم بالصدقة
ہر دن کی ایک نحوست ہوتی ہے، لہٰذا اس دن کی نحوست کو صدقہ کے ذریعے دور کرو۔
(لطائف المعارف، صفحہ76، دار ابن حزم، بیروت)
:قرآن کریم میں بدشگونی کے متعلق ارشاد فرمایا گیا
﴿فَاِذَا جَآءَتْہُمُ الْحَسَنَۃُ قَالُوۡا لَنَا ہٰذِہٖ ۚ وَ اِنۡ تُصِبْہُمْ سَیِّئَۃٌ یَّطَّیَّرُوۡا بِمُوۡسٰی وَمَنۡ مَّعَہٗ ۚ اَلَاۤ اِنَّمَا طٰٓئِرُہُمْ عِنۡدَ اللہِ وَلٰکِنَّ اَکْثَرَہُمْ لَایَعْلَمُوۡنَ﴾ (سورۃ الاعراف، آیت نمبر131)
پھر جب ان کو کوئی بھلائی (راحت) پہنچتی تو کہتے: ‘یہ تو ہماری اپنی وجہ سے ہے’ اور جب ان کو کوئی برائی (تکلیف) پہنچتی تو (اس کا) فال بد موسیٰ اور ان کے ساتھیوں سے لیتے۔ خبردار! ان کی نحوست تو اللہ کے پاس ہے، لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔”
:سنن ابی داؤد میں آیا ہے
اَلْعِیَافَۃُ وَالطِّیَرَۃُ وَالطَّرْقُ مِنَ الْجِبْتِ
بدشگونی لینا، پرندوں کی اڑان سے فال لینا اور مخصوص طریقے سے زمین پر لکیر کھینچ کر غیب کی خبر معلوم کرنا جِبْت (یعنی باطل اور ناپسندیدہ عمل) میں سے ہیں
(ابوداوٗد، جلد4، صفحہ22، دارالاحیاالتراث، بیروت)
:امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بری فال نکالنا اور اس پر کار بند ہونا مشرکین کا طریقہ ہے۔ (فتاوی رضویہ، جلد23، صفحہ266، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
لہٰذا، گھروں میں صدقہ بکس رکھنے اور اس میں صدقہ جمع کرنے کو نحوست سمجھنا محض ایک بے بنیاد وہم ہے۔ صدقہ ہر حال میں خیر و برکت اور مصیبتوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر فرض غسل سنت کے مطابق کر لیا جائے تو کیا اس سے نماز ہو جائے گی یا الگ سے وضو کرنا ضروری ہوگا؟
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَمُ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
✦ ✧ ✦ ✧ ✦ ✧ ✦