نئی سفری پابندیاں، پاکستان اور افغانستان کے شہریوں کا آئندہ ہفتے سے امریکا میں داخلہ بند ہونے کا امکان
نئی سفری پابندیاں اور ممکنہ اثرات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے متعارف کردہ نئی سفری پابندیوں کے باعث پاکستان اور افغانستان کے شہریوں کا امریکا میں داخلہ آئندہ ہفتے سے بند ہو سکتا ہے۔ امریکی حکام نے ان ممالک کے شہریوں کی جانچ پڑتال اور سیکیورٹی نظام کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔
سیکیورٹی نظام کا جائزہ
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی انتظامیہ مختلف ممالک میں سیکیورٹی اور جانچ پڑتال کے موجودہ نظام کا مکمل جائزہ لے رہی ہے۔ اس نظرِ ثانی کے بعد ان ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کا امکان ہے۔
ایگزیکٹیو آرڈر کی بنیاد
رواں سال 20 جنوری کو صدر ٹرمپ نے ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیا تھا جس میں غیرملکی شہریوں کی سخت جانچ پڑتال لازمی قرار دی گئی تھی۔ اس آرڈر میں امریکی سلامتی کو لاحق خطرات کے پیش نظر اضافی اقدامات کی ہدایات دی گئی تھیں۔
کمزور سیکیورٹی والے ممالک
ٹرمپ نے اپنی کابینہ کو ہدایت دی تھی کہ وہ ایسے ممالک کی فہرست تیار کرے جہاں جانچ پڑتال اور سیکیورٹی نظام غیر مؤثر یا کمزور ہے۔ ان ممالک کے شہریوں پر جزوی یا مکمل سفری پابندی لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔
پاکستان اور افغانستان کی صورتحال
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان بھی ان ممالک میں شامل ہیں جن پر مکمل سفری پابندی لگانے کی تجویز زیرِ غور ہے۔ دونوں ممالک سے آنے والے شہریوں کے کوائف اور پس منظر کو باریک بینی سے جانچا جا رہا ہے۔
افغان شہریوں کو خطرہ
ان پابندیوں سے ہزاروں افغان شہری بھی متاثر ہوں گے جنہیں امریکا میں رہائش کے لیے کلیئرنس مل چکی ہے۔ ان میں وہ افغان بھی شامل ہیں جنہوں نے امریکی فوج کے ساتھ کام کیا اور طالبان کے انتقام کے خوف سے پناہ کے متلاشی ہیں۔
خصوصی ویزہ ہولڈرز
طالبان کے خطرات کے پیشِ نظر امریکی حکومت نے ایسے افغان شہریوں کو خصوصی ویزے یا پناہ گزین پروگرام کے تحت امریکا منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم نئی پابندیاں ان تمام منصوبوں پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔
عالمی ردعمل اور تنقید
ان سفری پابندیوں پر انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی برادری شدید ردعمل کا اظہار کر سکتی ہیں۔ خاص طور پر ان افغان شہریوں کے لیے یہ پابندیاں کسی بڑے صدمے سے کم نہیں ہوں گی جو اپنی جان بچانے کے لیے امریکا منتقل ہونا چاہتے ہیں۔
امریکی حکومت کا موقف
ٹرمپ انتظامیہ کا موقف ہے کہ یہ سفری پابندیاں امریکی شہریوں کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہیں۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کا اصل مقصد مخصوص مذاہب اور قومیتوں کے خلاف امتیازی کارروائی ہے۔
قانونی جنگ کا امکان
ڈیموکریٹ پارٹی اور انسانی حقوق کے وکلا اس پالیسی کو عدالت میں چیلنج کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ماضی میں بھی ٹرمپ انتظامیہ کی سفری پابندیوں کو امریکی عدالتوں میں قانونی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
سیاسی اور سفارتی اثرات
یہ نئی سفری پابندیاں امریکا کے اندر اور عالمی سطح پر شدید سیاسی اور سفارتی اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔ خاص طور پر مسلم اکثریتی ممالک کے ساتھ امریکا کے تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستانیوں کے لیے ترکی ویزا فیس 2025: نئی معلومات اور تفصیلات