8 ملکوں سے 24 گھنٹوں میں مزید 19 پاکستانی بے دخل
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی مشکلات میں اضافہ
بیرون ملک روزگار، بہتر زندگی اور خوشحالی کے خواب لے کر جانے والے ہزاروں پاکستانیوں کو کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچھ قانونی دستاویزات مکمل نہ ہونے کی وجہ سے پریشانی میں مبتلا ہوتے ہیں، جبکہ کچھ غیر قانونی راستے اختیار کرنے کے باعث مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں دنیا کے مختلف ممالک سے پاکستانیوں کی بے دخلی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اور صرف 24 گھنٹوں کے دوران 8 ممالک سے مزید 19 پاکستانی ڈی پورٹ کیے گئے ہیں۔
کن ممالک سے پاکستانیوں کو بے دخل کیا گیا؟
رپورٹس کے مطابق بے دخل کیے گئے پاکستانیوں کو متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، ترکی، یونان، ملائیشیا، بحرین، قطر اور اومان سے ملک بدر کیا گیا۔ ان افراد کو مختلف وجوہات کی بنا پر واپس بھیجا گیا، جن میں ویزا کی مدت ختم ہونے، غیر قانونی قیام، ملازمت کے معاہدے کی خلاف ورزی اور دیگر قانونی امور شامل ہیں۔
پاکستانیوں کی بے دخلی کی وجوہات
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بے دخلی کی متعدد وجوہات ہوتی ہیں، جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں:
1. ویزا کی میعاد ختم ہونا
بہت سے پاکستانی محنت مزدوری کے لیے بیرون ملک جاتے ہیں لیکن ویزا کی تجدید نہ ہونے کے باعث انہیں ملک بدر کر دیا جاتا ہے۔ خاص طور پر مشرق وسطیٰ کے ممالک میں ویزا قوانین سخت کر دیے گئے ہیں، اور ویزا کی معیاد ختم ہونے کے بعد اگر کسی نے قیام جاری رکھا تو اسے ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے۔
2. غیر قانونی داخلہ اور قیام
کچھ پاکستانی بغیر کسی قانونی دستاویزات کے بیرون ملک جانے کی کوشش کرتے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں ملک بدری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خاص طور پر ترکی اور یونان میں غیر قانونی طور پر جانے کی کوشش کرنے والے افراد کو حراست میں لے کر ملک بدر کر دیا جاتا ہے۔
3. ملازمت کے معاہدے کی خلاف ورزی
بہت سے افراد ورک ویزا پر بیرون ملک جاتے ہیں، لیکن بعض اوقات وہ کسی دوسرے آجر کے پاس کام کرنے لگتے ہیں، جو کہ قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ ایسے افراد کو اکثر ڈی پورٹ کیا جاتا ہے۔
4. جرائم میں ملوث ہونے کا الزام
کچھ افراد کو مختلف جرائم میں ملوث ہونے کی بنیاد پر بھی ملک بدر کیا جاتا ہے، جیسے کہ منشیات کی اسمگلنگ، جعلسازی، یا دیگر غیر قانونی سرگرمیاں۔
پاکستانیوں کی مشکلات اور سرکاری حکام کا کردار
ایف آئی اے اور دیگر ادارے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، لیکن غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ حکام شہریوں کو بار بار ہدایت کر رہے ہیں کہ وہ غیر قانونی راستے اختیار نہ کریں اور بیرون ملک جانے سے پہلے تمام قانونی تقاضے پورے کریں۔
بیرون ملک جانے والوں کے لیے اہم ہدایات
قانونی طور پر بیرون ملک جانے کی کوشش کریں اور غیر قانونی ایجنٹوں کے چنگل میں نہ پھنسیں۔
ویزا کی میعاد ختم ہونے سے پہلے اس کی تجدید کروائیں تاکہ کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
بیرون ملک ملازمت حاصل کرنے سے پہلے معاہدے کی تمام شرائط کو اچھی طرح سمجھیں۔
اگر کسی ملک میں قیام کرنا ہو تو امیگریشن قوانین اور مقامی ضوابط کا مکمل احترام کریں۔
حکومت پاکستان کا ردعمل
حکومت پاکستان نے غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے والے افراد کو روکنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ انسانی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور امیگریشن حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایسے افراد کی نشاندہی کریں جو جعلی ویزوں یا غیر قانونی ذرائع سے بیرون ملک جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نتیجہ
بیرون ملک محنت مزدوری کے لیے جانے والے پاکستانیوں کو کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ غیر قانونی طریقوں سے جانے والے افراد کو ملک بدری جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو ان کے لیے نہ صرف مالی بلکہ جذباتی طور پر بھی ایک بڑا دھچکا ہوتا ہے۔ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کا مقصد شہریوں کو غیر قانونی راستے اپنانے سے روکنا ہے، تاکہ وہ کسی بھی مشکل میں نہ پھنسیں اور محفوظ مستقبل کی راہ ہموار کر سکیں۔