Saturday, April 19, 2025
ہومTechnologyگوگل نے اپنی اے آئی پالیسی میں بڑی تبدیلیاں کر دیں ...

گوگل نے اپنی اے آئی پالیسی میں بڑی تبدیلیاں کر دیں نگرانی اور ہتھیاروں کے لیے راہ ہموار

گوگل نے اپنی سرچ انجن کا صرف AI پر مبنی ورژن ٹیسٹ کرنا شروع کر دیا

گوگل کی اے آئی پالیسی میں بڑی تبدیلی

گوگل نے حالیہ خاموش تبدیلی کے تحت اپنی مصنوعی ذہانت (AI) پالیسی میں اہم نکات نکال دیے ہیں۔ اب ہتھیاروں اور نگرانی کے لیے اے آئی کے استعمال پر عائد پابندیاں ختم ہو چکی ہیں۔ یہ انکشاف 2024 کی تازہ رپورٹ ’ذمہ دار اے آئی‘ میں ہوا، جسے سب سے پہلے واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا۔

2018 میں گوگل کا مؤقف

گوگل نے 2018 میں اپنی اے آئی پالیسی میں واضح اصول مرتب کیے تھے۔ اس وقت کمپنی نے وعدہ کیا تھا کہ اس کی ٹیکنالوجی ہتھیار سازی میں استعمال نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ، عام شہریوں کی نگرانی کے کسی منصوبے میں شامل نہ ہونے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔

نقصان دہ اے آئی سے اجتناب

پچھلی پالیسی میں گوگل نے ایسی اے آئی ایپلی کیشنز سے دور رہنے کا کہا تھا جو انسانی معاشرے کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔ بین الاقوامی قوانین یا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی پروجیکٹ کا حصہ نہ بننے کا عہد بھی شامل تھا۔ ان پالیسی نکات کا مقصد ذمہ دار ٹیکنالوجی کو فروغ دینا تھا۔

پالیسی میں حالیہ تبدیلی

اب گوگل نے 2024 کی پالیسی میں وہ تمام واضح پابندیاں نکال دی ہیں۔ گوگل کے اے آئی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈیمس ہاسابیس اور جیمز مانیکا نے اس تبدیلی کی وضاحت دی۔ ان کے مطابق کمپنی اب ایسی ٹیکنالوجی پر سرمایہ کاری کر رہی ہے، جو فائدہ مند ہونے کے ساتھ محفوظ بھی ہو۔

گوگل کا نیا نقطہ نظر

نئی پالیسی میں خطرات کا جائزہ لینے اور ان کے تدارک کا ذکر ضرور موجود ہے۔ تاہم، ہتھیاروں اور نگرانی کے حوالے سے کسی واضح ممانعت کو شامل نہیں کیا گیا۔ یہ تبدیلی گوگل کے سابقہ سخت مؤقف کے بالکل برعکس ہے، جس نے کئی حلقوں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔

تاریخی پس منظر

یہ تبدیلی اس وقت مزید اہم ہو جاتی ہے جب 2018 کے واقعے کو یاد کیا جائے۔ اس وقت گوگل کو امریکی فوج کے ساتھ پروجیکٹ Maven ختم کرنا پڑا تھا۔ یہ منصوبہ ڈرون نگرانی میں اے آئی کے استعمال سے متعلق تھا، جس پر ملازمین نے سخت احتجاج کیا تھا۔

گوگل کا یوٹرن

2018 میں ملازمین کے دباؤ پر نگرانی کے منصوبے سے الگ ہونے والی کمپنی نے اب دوبارہ اسی سمت قدم بڑھایا ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ گوگل اب حکومتی اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ تعاون کے لیے زیادہ تیار ہے۔ اس پالیسی یوٹرن نے ٹیکنالوجی کی اخلاقیات پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

دیگر ٹیک کمپنیاں بھی شامل

گوگل کے علاوہ دیگر بڑی اے آئی کمپنیاں بھی اسی جانب بڑھ رہی ہیں۔ اوپن اے آئی اور اینتھروپک جیسی کمپنیاں امریکی حکومت اور دفاعی اداروں کے ساتھ تعلقات مضبوط کر رہی ہیں۔ یہ رجحان ٹیکنالوجی اور قومی سلامتی کے درمیان بڑھتے تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔

اے آئی اور قومی سلامتی

دفاعی معاہدے اور حکومتی منصوبے اب بڑی ٹیک کمپنیوں کے لیے معمول بنتے جا رہے ہیں۔ اے آئی میں جدید ایجادات کے ذریعے قومی سلامتی کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ اس عمل سے ٹیکنالوجی کی غیرجانبداری اور اخلاقی اصولوں پر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔

گوگل اور سیاسی پالیسی

دلچسپ بات یہ ہے کہ گوگل نے حالیہ عرصے میں کئی سیاسی معاملات پر بھی خاموشی اختیار کی ہے۔ مثال کے طور پر، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خلیج میکسیکو کا نام بدلنے کی تجویز پر گوگل نے بغیر اعتراض قبولیت کا اشارہ دیا۔ یہ عمل بھی گوگل کی پالیسی میں بدلتے رجحانات کو نمایاں کرتا ہے۔

مستقبل کی سمت

گوگل اور دیگر ٹیک کمپنیاں اپنے اصولوں میں لچک دکھا کر حکومتی اور دفاعی اداروں کے قریب ہو رہی ہیں۔ یہ رویہ مستقبل میں اے آئی کے استعمال، انسانی حقوق اور پرائیویسی کے لیے سنگین چیلنج بن سکتا ہے۔ اس بدلتے منظرنامے پر مسلسل نظر رکھنا ضروری ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:گوگل کی جانب سے انتظامی ملازمتوں میں بڑی چھانٹی 10 فیصد ملازمین متاثر

Most Popular