Tuesday, June 17, 2025
ہومPoliticsجسٹس کارنیلس پاکستان کے بے داغ اور غیر متنازعہ چیف جسٹس

جسٹس کارنیلس پاکستان کے بے داغ اور غیر متنازعہ چیف جسٹس

جن چیف جسٹس صاحبان پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا، جسٹس کارنیلس ان میں سرفہرست تھے:خواجہ آصف

جسٹس کارنیلس – ایک بے داغ اور غیر متنازعہ چیف جسٹس

پاکستان کی عدالتی تاریخ میں بعض نام ایسے ہیں جن پر وقت کے ساتھ کوئی دھبہ نہیں لگا اور جن کی غیر جانبداری، دیانت داری اور اصول پسندی پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکی۔ انہی میں سے ایک نمایاں نام سابق چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس اے آر کارنیلس کا ہے۔ سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان چند چیف جسٹس صاحبان میں شامل تھے، جن کی غیر جانبداری پر کبھی سوال نہیں اٹھایا گیا۔

جسٹس کارنیلس کا عدالتی سفر

اے آر کارنیلس 1903 میں بھارت کے علاقے آگرہ میں پیدا ہوئے اور بعد ازاں قانون کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد برطانوی ہندوستان کی عدلیہ کا حصہ بنے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان منتقل ہوئے اور یہاں عدالتی نظام کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ 1954 میں انہیں سپریم کورٹ آف پاکستان کا جج مقرر کیا گیا اور بعد ازاں 1960 میں انہیں ملک کا چیف جسٹس بنایا گیا۔ وہ 1968 تک اس عہدے پر فائز رہے۔

دیانت داری اور اصول پسندی

جسٹس کارنیلس کو ان کی غیر متزلزل دیانت داری اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھنے والے جج کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ ان کے فیصلے نہ صرف قانونی موشگافیوں سے بھرپور ہوتے تھے بلکہ انصاف کے بنیادی اصولوں پر بھی مبنی ہوتے تھے۔ وہ ہمیشہ آئین اور قانون کی پاسداری کے قائل رہے اور کسی بھی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آزادانہ فیصلے دیے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی عدالتی خدمات کو آج بھی انتہائی عزت و وقار کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔

جمہوری اقدار کے محافظ

جسٹس کارنیلس نے ہمیشہ جمہوری اقدار کو فروغ دیا اور آمریت کے خلاف اصولی مؤقف اپنایا۔ انہوں نے عدلیہ کو سیاست سے دور رکھنے کی کوشش کی اور اپنے فیصلوں کے ذریعے ثابت کیا کہ عدلیہ ایک خودمختار ادارہ ہے، جسے کسی بھی دباؤ کے تحت کام نہیں کرنا چاہیے۔ ان کی انہی خدمات کی بدولت انہیں پاکستان کی عدالتی تاریخ کے سب سے دیانت دار اور غیر متنازعہ ججز میں شمار کیا جاتا ہے۔

ورثہ اور یادگار حیثیت

جسٹس کارنیلس نے نہ صرف عدلیہ کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے میں کردار ادا کیا بلکہ پاکستان میں انسانی حقوق اور قانونی اصلاحات کے لیے بھی کام کیا۔ ان کے اصولوں اور قانونی بصیرت کی بدولت آج بھی انہیں ایک رول ماڈل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ان کے انتقال کے بعد بھی ان کی خدمات کو یاد رکھا جاتا ہے اور عدلیہ میں ان کی مثالیں دی جاتی ہیں۔

نتیجہ

پاکستان کی عدالتی تاریخ میں جسٹس اے آر کارنیلس جیسی شخصیات نایاب ہیں۔ ان کی اصول پسندی، دیانت داری اور قانون کی حکمرانی کے لیے جدوجہد آج کے ججز اور وکلا کے لیے مشعل راہ ہے۔ خواجہ آصف کا ان کے بارے میں کہنا کہ وہ ان چند چیف جسٹس صاحبان میں شامل تھے جن پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکا، درحقیقت ان کی بے داغ عدالتی خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

Most Popular