حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کی سیرت
چوتھے خلیفۂ اسلام، امیرالمومنین، سیدنا مولا علی مشکل کشا رضی اللہ تعالٰی عنہ، جو شیرِ خدا عزّوجلّ ہیں، 13 رجب کو خانۂ کعبہ میں پیدا ہوئے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی عمر مبارک 30 سال تھی۔ حضرت علی کی والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد اور والد کا نام ابو طالب تھا۔ آپ کو “ابو تراب” کا لقب نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے عطا فرمایا، اور آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ اس نام سے پکارے جانے کو پسند فرماتے تھے۔ آپ نے 10 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے گھرانے میں پروان چڑھے۔
آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے زندگی بھر اسلام کی خدمت کی۔ علی ابن ابی طالب رضی اللہ تعالٰی عنہ مہاجرینِ اوّلین اور عشرۂ مبشرہ میں شامل تھے۔ آپ کی بہادری بدر، احد اور خندق جیسی جنگوں میں نمایاں رہی۔ آپ کی مشہور تلوار “ذوالفقار” نے کئی کفار کے نامور جنگجوؤں کو زیر کیا۔
تربیت، لقب اور کنیت:
حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی صحبت میں پرورش پائی۔آپ کی کنیت “ابوالحسن” اور “ابو تراب” تھی۔ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے چچا زاد بھائی تھے اور چار سال، آٹھ ماہ، نو دن خلافت پر فائز رہے۔
عشرۂ مبشرہ:
آپ عشرۂ مبشرہ میں شامل تھے، یعنی ان دس صحابہ میں سے ایک جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے جنت کی بشارت دی۔ ان میں حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت طلحہ، حضرت زبیر، حضرت عبدالرحمن بن عوف، حضرت سعد بن ابی وقاص، حضرت سعید بن زید، اور حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالٰی عنہم شامل ہیں۔
ظاہری حلیہ:
آپ درمیانے قد، بڑی آنکھوں اور روشن چہرے کے مالک تھے۔ آپ کے کندھے چوڑے، ہاتھ مضبوط، گردن باریک اور داڑھی گھنی تھی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے محبت:
حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ایک بار فرمایا: “اللہ عزّوجلّ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم ہمیں ہماری دولت، اولاد، والدین، اور حتیٰ کہ سخت پیاس میں ٹھنڈے پانی سے بھی زیادہ محبوب تھے۔”
حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا نکاح سادگی اور برکت کی ایک روشن مثال ہے۔ یہ مبارک نکاح 2 ہجری میں مدینہ منورہ میں ہوا، جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود خطبہ دیا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا نکاح
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ مہر کے لیے کیا ہے؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک زرہ تھی، جسے فروخت کرکے انہوں نے مہر ادا کیا۔
حق مہر
مختلف روایات کے مطابق، حق مہر کی مقدار تقریباً 400 مثقال چاندی تھی۔
یہ نکاح نہایت سادگی سے ہوا، جس میں چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم موجود تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کا نکاح پڑھایا۔
نکاح کے کچھ عرصہ بعد حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی رخصتی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے گھر ہوئی۔ روایات کے مطابق، یہ مبارک موقع ذی الحجہ کے مہینے میں پیش آیا۔
یہ نکاح سادگی، برکت اور محبت کا حسین امتزاج تھا، جو آج بھی مسلمانوں کے لیے ایک بہترین نمونہ ہے۔
حضرت علی کی اولاد:
حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی زندگی میں دوسری شادی نہ کی۔ ان کے وصال کے بعد آپ کی مختلف ازواج سے 14 بیٹے اور 18 بیٹیاں ہوئیں۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے آپ کے بیٹے امام حسن، امام حسین، حضرت محسن، حضرت زینب، اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالٰی عنہم تھے۔ حضرت محسن بچپن میں وفات پا گئے۔
قیادت اور حکمت:
حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کی عدالت مثالی تھی۔ ایک بار یمن کے ایک شخص نے اپنے بیٹے کو ایک غلام کے ساتھ سفر پر بھیجا۔ غلام نے جھوٹ بولا کہ لڑکا دراصل اس کا غلام ہے۔ حضرت علی نے دونوں کے سروں کو دیوار میں بنے سوراخوں میں ڈالنے کا حکم دیا اور جب تلوار نکال کر غلام کا سر قلم کرنے کی دھمکی دی تو وہ پیچھے ہٹ گیا، جبکہ لڑکے نے کوئی خوف ظاہر نہ کیا، جس سے اس کی سچائی ثابت ہوگئی۔
حضرت علی کے اقوال:
- اپنے بھائی کے ساتھ حسنِ سلوک کرو، تاکہ وہ تمہاری پسندیدہ چیزیں عطا کرے۔
- اگر تمہارے بھائی کی کسی بات میں کوئی برائی نظر آئے تو ہمیشہ اچھا پہلو تلاش کرو۔
- دو کاموں میں سے ہمیشہ اس سے بچو جو تمہیں نفسانی خواہشات کا پیروکار بنائے۔
- اپنی دعا سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پر درود بھیجو، اللہ عزّوجلّ اسے قبول فرمائے گا۔
- جو شخص اللہ عزّوجلّ کی یاد میں مشغول رہنا چاہتا ہے، اسے ذکرِ الٰہی کو اپنی عادت بنانا چاہیے۔
- جو دنیا میں طویل زندگی چاہتا ہے، اسے مشکلات کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
- عزت برقرار رکھنے کے لیے دکھاوے سے بچو۔
- ان سوالات سے اجتناب کرو جن کا تم سے کوئی تعلق نہیں۔
- صحت کی قدر کرو، ورنہ بعد میں پچھتاؤ گے۔
- صبر کامیابی کا نصف حصہ ہے، جیسے غم بڑھاپے کا سبب بنتا ہے۔
- جو چیز دل کو بے چین کرے، اسے چھوڑ دو، سکون اسی میں ہے۔
خلافت:
حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عدل و انصاف سے حکومت کی۔ ایک بار ایک چور کو دو گواہوں کے ساتھ پیش کیا گیا۔ حضرت علی نے فرمایا کہ میں ہمیشہ جھوٹے گواہ کو سخت سزا دیتا ہوں۔ جب دونوں گواہ طلب کیے گئے تو وہ فرار ہو چکے تھے، جس پر چور کو رہا کر دیا گیا۔