کرپٹو کرنسی ایک جدید ڈیجیٹل مالیاتی نظام ہے جو بلاک چین ٹیکنالوجی پر کام کرتا ہے۔ اس نظام میں کرنسی کسی بھی ریاست یا مرکزی بینک کے زیرِ اثر نہیں ہوتی۔ بٹ کوائن اس نظام کی سب سے مشہور کرنسی ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان اس کرنسی میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں، لیکن شرعی اعتبار سے اس کی حیثیت پر سوالات اٹھائے جاتے ہیں: آیا کے کیا کرپٹو کرنسی اسلام میں جائز ہے؟؟
مستند علماء کی آراء اور شرعی دلائل
اسلامی فقہ میں کسی بھی مالیاتی چیز کو جائز قرار دینے کے لیے کچھ بنیادی اصول مقرر کیے گئے ہیں۔ ان میں شامل ہے کہ وہ چیز مال متقوم یعنی حقیقی مال ہو، اس میں غرر یعنی غیر یقینی کیفیت یا دھوکہ نہ ہو، وہ سود (ربا) سے پاک ہو، اور اس کی قیمت میں حد سے زیادہ اتار چڑھاؤ نہ ہو۔ ان شرائط کی روشنی میں علما کرام اور اسلامی اداروں نے کرپٹو کرنسی پر اپنی آراء دی ہیں، جن میں اکثریت اس کو ناجائز قرار دیتی ہے۔
دارالافتاء مصر نے جنوری 2018 میں جاری کردہ فتویٰ میں کرپٹو کرنسی کو حرام قرار دیا۔ ان کے مطابق اس میں شدید عدم استحکام، غرر اور شفافیت کا فقدان موجود ہے، اس لیے شرعی طور پر اس کا لین دین ناجائز ہے۔ (حوالہ: Dar Al-Ifta Egypt, 2018)
اسی طرح اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے تحت کام کرنے والے مجمع الفقہ الاسلامی نے دسمبر 2020 میں اپنی قرارداد نمبر 237 میں یہ مؤقف اختیار کیا کہ کرپٹو کرنسی میں مال ہونے کی شرعی شرائط پوری نہیں ہوتیں۔ اس میں جہالت، غرر اور خطرناک اتار چڑھاؤ پایا جاتا ہے، لہٰذا یہ جائز نہیں۔ (حوالہ: OIC Islamic Fiqh Academy, Jeddah 2020)
پاکستان کے معروف مفتی، مفتی تقی عثمانی نے بھی کرپٹو کے جواز کو مسترد کیا۔ اُن کے مطابق یہ کرنسی کسی حقیقی مال سے منسلک نہیں، اس میں غیر یقینی صورتحال اور غیر شفافیت موجود ہے، اس لیے یہ جائز نہیں۔ (حوالہ: معاشی افکار و معاملات، Ask Taqi Usmani YouTube)
دوسری جانب بعض معاصر علماء، جیسے شیخ حسن شبانی (کینیڈا)، کی رائے ہے کہ اگر کرپٹو کرنسی مکمل شفاف ہو، حکومتی نگرانی میں ہو، اور اس کا استعمال بطور ڈیجیٹل اثاثہ کیا جائے تو مخصوص حالات میں اس کا استعمال جائز ہو سکتا ہے۔ (حوالہ: Al-Furqan Islamic Centre, Alberta)
مزید یہ کہ تحقیقاتی جریدے Journal of Islamic Banking and Finance میں Dr. Ziyaad Mahomed کا ایک تحقیقی مقالہ شائع ہوا جس میں کہا گیا کہ کرپٹو کو بطور ڈیجیٹل اثاثہ مانا جا سکتا ہے، لیکن بطور کرنسی اس کے استعمال کے لیے سخت شرعی جانچ پڑتال ضروری ہے۔ (حوالہ: JIBF, Vol. 36, 2021)
اسلامی اصولوں کے مطابق، کسی بھی چیز کو بطور کرنسی استعمال کرنے کے لیے یہ شرائط ضروری ہیں:
• مال متقوم (حقیقی مال) ہونا
• غرر اور جہالت سے پاک ہونا
• سود اور فراڈ سے بچاؤ
• قیمت کا استحکام
ان تمام آراء کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ موجودہ وقت میں زیادہ تر علماء کرام اور اسلامی ادارے کرپٹو کرنسی کو ناجائز قرار دیتے ہیں۔ ان کی رائے میں اس کرنسی میں غرر، غیر یقینی صورتحال، قیمت کا شدید اتار چڑھاؤ، اور حکومتی نگرانی کا فقدان پایا جاتا ہے۔ تاہم، بعض معاصر علماء اس کے مخصوص استعمال کو، اگر وہ شفاف ہو اور قانون کے دائرے میں ہو، بطور ڈیجیٹل اثاثہ جائز قرار دیتے ہیں۔
اسلامی احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ جب تک کرپٹو کرنسی مکمل طور پر شرعی اصولوں پر پورا نہ اترے، مسلمانوں کو اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ علمائے کرام کی رہنمائی اور اسلامی اداروں کے فتاویٰ کی روشنی میں ہی کوئی مالیاتی فیصلہ کرنا درست عمل ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ہیکلِ سلیمانی اور تابوتِ سکینہ کی مکمل حقیقت