پہلگام واقعے کی مذمت اور انصاف کا مطالبہ
امریکا نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور زور دیا ہے کہ اس المناک واقعے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ہم ان تمام متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کرتے ہیں جن کے پیارے اس حملے میں جاں بحق ہوئے۔ انہوں نے زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے بھی دعا کی۔
پاکستان بھارت کشیدگی پر تبصرے سے گریز
بریفنگ کے دوران جب ترجمان ٹیمی بروس سے سوال کیا گیا کہ آیا سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح موجودہ امریکی انتظامیہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی یا کشیدگی میں کمی کے لیے کوئی کردار ادا کرے گی؟ تو انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ اس معاملے پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کریں گی کیونکہ صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو پہلے ہی اس موضوع پر بات کر چکے ہیں۔
کشمیر کے اسٹیٹس پر امریکی مؤقف
ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا اس وقت جموں و کشمیر یا اس کی حیثیت پر کسی بھی قسم کا مؤقف اختیار نہیں کر رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے کی صورتحال بہت تیزی سے بدل رہی ہے اور ہم لمحہ بہ لمحہ اس کی نگرانی کر رہے ہیں۔ امریکی پالیسی فی الوقت یہی ہے کہ ہم دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں براہِ راست مداخلت نہیں کریں گے۔
بھارت پاکستان تناؤ میں شدت
یاد رہے کہ پہلگام میں پیش آنے والے واقعے میں 26 بھارتی سیاح جاں بحق ہوئے جس کے بعد بھارت نے اس حملے کا الزام بلاواسطہ پاکستان پر عائد کیا، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ایک بار پھر کشیدگی کی راہ پر گامزن ہو گئے ہیں۔ عالمی سطح پر اس واقعے نے نئی سفارتی بحث چھیڑ دی ہے، اور امریکی ردعمل نے اس تناظر میں اہمیت اختیار کر لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کا مقصد کشمیر کی تحریکِ آزادی کو بدنام کرنا ہے: مشعال ملک