انڈس واٹر کمیشن کی کارروائی
لاہور: انڈس واٹر کمیشن نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اعلان کے بعد اس فیصلے کا باقاعدہ جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے ابتدائی مشاورت کا عمل بھی تیز کر دیا گیا ہے تاکہ پاکستان کا مؤقف عالمی سطح پر مؤثر انداز میں پیش کیا جا سکے۔
تھنک ٹینک کی تشکیل کا فیصلہ
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا تفصیلی جائزہ لینے کے لیے وزارت خارجہ، وزارت آبی وسائل اور انڈس واٹر کمیشن کے ماہرین پر مشتمل ایک خصوصی تھنک ٹینک تشکیل دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ یہ تھنک ٹینک ہنگامی بنیادوں پر معاہدے کی صورتحال کا تجزیہ کر کے اپنی رپورٹ کابینہ کو پیش کرے گا۔
حکمت عملی کا تعین
ذرائع نے مزید بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف ماہرین کی رائے کی روشنی میں آئندہ کی حکمت عملی کا فیصلہ کریں گے۔ حکومت کی جانب سے کسی بھی بھارتی اقدام کا بھرپور قانونی اور سفارتی جواب دینے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
پاکستان کی قانونی پوزیشن
انڈس واٹر کمیشن کے ذرائع کے مطابق پاکستان کی قانونی اور آئینی پوزیشن بھارت کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہے۔ بھارت نے سندھ طاس معاہدے جیسے بین الاقوامی معاہدے سے ہٹ کر یکطرفہ طور پر یہ غلط اقدام اٹھایا ہے جس کا عالمی سطح پر دفاع مشکل ہوگا۔
قانونی اقدامات اور عالمی رابطے
ذرائع کے مطابق پاکستان جلد ہی قانونی ماہرین کی رپورٹ کی روشنی میں ورلڈ بینک سے رجوع کرنے کا اعلان کر سکتا ہے۔ ساتھ ہی اقوام متحدہ سمیت دیگر بین الاقوامی فورمز سے بھی رابطے کے اقدامات زیر غور ہیں تاکہ بھارت کے خلاف مؤثر سفارتی دباؤ ڈالا جا سکے۔
بھارت کی معاہدہ معطلی کا پس منظر
یاد رہے کہ بھارت نے چند روز قبل مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک مبینہ فالس فلیگ آپریشن کو جواز بنا کر پاکستان کے ساتھ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پانے والے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کا اعلان کیا تھا، جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
پاکستان کا دو ٹوک مؤقف
پاکستان نے بھارت کو واضح پیغام دیا ہے کہ دریاؤں کا پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کی زندگی کا انحصار ہے۔ اگر بھارت نے پانی کو روکا یا بہاؤ میں رکاوٹ ڈالی تو پاکستان اسے جنگی اقدام تصور کرے گا اور اپنی سلامتی اور بقا کے لیے ہر ممکن جواب دے گا۔
یہ بھی پڑھیں:سندھ طاس معاہدہ: پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم کا تاریخی معاہدہ