بجٹ کی پیشکش کی تاریخ کا اعلان
اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پاکستان میں نئے مالی سال 2025-2026 کا بجٹ 2 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں وزارتِ خزانہ نے تمام متعلقہ اداروں سے مشاورت مکمل کر لی ہے، اور اہم معاشی فیصلے آئی ایم ایف کے ساتھ جاری پالیسی مذاکرات کی روشنی میں کیے جا رہے ہیں۔
آئی ایم ایف سے پالیسی سطح پر مذاکرات
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آج سے پالیسی سطح کے مذاکرات کا آغاز ہو رہا ہے۔ ان مذاکرات میں آئی ایم ایف نے غیر ترقیاتی اخراجات میں نمایاں کمی، ٹیکس آمدن میں اضافہ، اور مالیاتی نظم و ضبط پر زور دیا ہے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان اگلے مالی سال میں اپنی مجموعی آمدن کو 20 کھرب روپے تک لے جائے، جبکہ رواں مالی سال یہ آمدن تقریباً 17.8 کھرب روپے رہی ہے۔
ٹیکس اصلاحات اور تجاویز
حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان بجٹ میں کچھ شعبوں پر موجود ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کی تجویز دے گا، جن میں تعمیراتی اور صنعتی خام مال کے علاوہ پراپرٹی کی خرید و فروخت شامل ہے۔ علاوہ ازیں، پراپرٹی کے لین دین پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) اور سپر ٹیکس ختم کرنے کی تجاویز بھی آئی ایم ایف کے سامنے رکھی جائیں گی۔
ٹیکس ٹو جی ڈی پی اور تنخواہ دار طبقہ
ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائے گی کہ اگلے مالی سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 11 فیصد تک بڑھائی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے مختلف تجاویز بھی زیرِ غور ہیں جنہیں مذاکرات کا حصہ بنایا جائے گا۔
غیر ملکی قرض اور دفاعی اخراجات
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ پالیسی مذاکرات میں غیر ملکی قرض کی ادائیگی اور انتظامات بھی زیرِ بحث آئیں گے۔ اگلے مالی سال پاکستان کو تقریباً 19 ارب ڈالر قرض واپس کرنا ہے، جس کے لیے آئی ایم ایف قرضوں کی پائیدار ادائیگی پر زور دے رہا ہے۔ اس کے علاوہ کاربن لیوی عائد کرنے، دفاعی بجٹ، ترقیاتی پروگرام اور سبسڈی سے متعلق فیصلے بھی انہی مذاکرات میں طے کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف پاکستان کو 2 ارب ڈالر فراہم کرے گا، پاکستانی معیشت پر اظہارِ اطمینان