غزہ کے محاصرے کے خلاف عالمی مارچ کے آغاز سے قبل مصر میں فلسطین کے حامی 200 سے زائد کارکنوں کو زیرِ حراست لے لیا گیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق مصری حکام نے قاہرہ ایئرپورٹ اور شہر کے مختلف ہوٹلوں پر کارروائی کرتے ہوئے امریکا، آسٹریلیا، نیدرلینڈز، فرانس، اسپین، مراکش اور الجزائر سمیت مختلف ممالک کے شہریوں کو روکا، ان سے تفتیش کی، موبائل فون ضبط کیے اور سامان کی تلاشی لی۔
منتظمین کے مطابق ان میں سے کچھ افراد کو حراست میں رکھا گیا ہے جب کہ دیگر کو چھوڑ دیا گیا۔ پریس کانفرنس میں منتظمین نے بتایا کہ مارچ میں شرکت کے لیے دنیا بھر کے 40 ممالک سے تعلق رکھنے والے 4 ہزار سے زائد افراد مصر پہنچنے والے ہیں۔
یہ مارچ جمعے کے روز شروع ہوگا، جس میں شرکا قاہرہ سے سخت سیکیورٹی والے علاقے العریش جائیں گے اور وہاں سے 50 کلومیٹر پیدل سفر کرکے رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ کی سرحد تک پہنچیں گے۔ وہاں کیمپ لگا کر اسرائیلی ناکہ بندی کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔
دوسری جانب اسرائیل نے مصر پر زور دیا ہے کہ وہ ان مظاہرین کو سرحد تک پہنچنے سے روکے کیونکہ یہ اسرائیلی فوج کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ اس قسم کے مظاہرے ناقابلِ برداشت ہوں گے۔ مصر کی وزارت خارجہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ غزہ کا محاصرہ ختم کرانے کی عالمی کوششوں کی حمایت کرتا ہے، تاہم سرحدی علاقوں تک رسائی کے لیے حکومتی منظوری لازمی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیر دفاع نے امدادی کشتی میڈلین کو روکنے کا حکم دے دیا