آبنائے ہرمز کی بندش کی ممکنہ دھمکی
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے پیشِ نظر ایرانی پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کمیشن کے رکن اسماعیل کوثری نے عندیہ دیا ہے کہ تہران آبنائے ہرمز کو بند کرنے کے امکان پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔ یہ پہلی بار نہیں، ماضی میں بھی ایران ایسی دھمکیاں دیتا رہا ہے، جو عالمی تجارتی راستوں اور توانائی کی رسد پر مہلک اثر ڈال سکتی ہیں۔
آبنائے ہرمز کی اہمیت
آبنائے ہرمز خلیج فارس اور خلیج عمان کو جوڑتی ہے اور تیل و گیس کی عالمی ترسیل کا سب سے اہم بحری راستہ ہے۔ یہاں سے دنیا بھر کو تیل کا 20 فیصد اور ایل این جی کا 20 فیصد سپلائی کیا جاتا ہے۔ روزانہ 20 ملین بیرل تیل اور سالانہ 90 ارب کیوبک میٹرز ایل این جی کی ترسیل اسی راستے سے ہوتی ہے۔ ماہانہ تقریباً 3 ہزار بحری جہاز یہاں سے گزرتے ہیں۔
عالمی اثرات اور قیمتوں میں اضافہ
اگر ایران اس راستے کو بند کرتا ہے، تو نہ صرف خلیجی ممالک کی تیل کی سپلائی رُک جائے گی بلکہ عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت اور قیمتوں میں شدید اضافہ ہو سکتا ہے۔ صرف دھمکی دینے پر ہی عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں 13 فیصد بڑھ چکی ہیں۔
ماہرین کی رائے
دفاعی اور معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آبنائے ہرمز صرف ایک سمندری گزرگاہ نہیں بلکہ عالمی توانائی کے لیے ایک لائف لائن ہے، جس کی بندش دنیا بھر میں توانائی کا بحران پیدا کر سکتی ہے۔ خلیج فارس کے آٹھ ممالک کی تیل برآمدات اسی چوک پوائنٹ سے ہوتی ہیں، جسے بند کرنا دنیا کی معیشت کے لیے دھچکا ثابت ہوگا۔