ایرانی سپریم لیڈر کا سخت ردعمل
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا اور اسرائیل کی جانب سے قتل کی دھمکیوں پر شدید ردعمل دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ایران صیہونی ریاست کے خلاف بھرپور طاقت سے کارروائی کرے گا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں انہوں نے صیہونی عناصر کے خلاف بے رحمانہ رویہ اپنانے کا اعلان کیا۔
ٹرمپ کی دھمکیاں اور ایران پر دباؤ
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا کہ وہ ایران کے ساتھ مذاکرات میں دلچسپی نہیں رکھتے اور ایران کو مکمل سرینڈر کرنا ہوگا۔ انہوں نے ایران کے نیوکلیئر پروگرام کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کیا اور یہاں تک کہا کہ انہیں علم ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر کہاں موجود ہیں، وہ ایک “آسان ہدف” ہیں لیکن فی الحال ان کے قتل کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔
اسرائیلی منصوبہ اور امریکی ویٹو
اس سے پہلے یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ اسرائیل نے ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کا منصوبہ تیار کیا تھا جسے امریکی صدر نے ویٹو کر دیا۔ ان اطلاعات کے بعد ایران میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور حکومت نے اپنی سکیورٹی پالیسیوں کو مزید سخت کرنے کا عندیہ دیا۔
خطے میں کشیدگی میں اضافہ
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی اب براہ راست قیادتوں تک پہنچ چکی ہے۔ ایران کی جانب سے عسکری ردعمل کی دھمکی اور امریکا و اسرائیل کی جانب سے ممکنہ ٹارگٹ کلنگ کی اطلاعات نے خطے کو جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسی دھمکیاں نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کی جنگ کے باعث آبنائے ہرمز بند کرنے کی دھمکی: دنیا پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟