Sunday, December 22, 2024
HomeArticlesامریکی شکاری کا 7 کروڑ میں مارخور کا شکار

امریکی شکاری کا 7 کروڑ میں مارخور کا شکار

امریکی شکاری کا 7 کروڑ میں مارخور کا شکارکرلیا۔

چترال کے علاقے میں ایک امریکی شکاری نے کشمیری مارخور کا شکار کر کے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ یہ شکار نہ صرف اس کی بلند قیمت بلکہ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے حکومتی کوششوں کو بھی اجاگر کرتا ہے۔

امریکی شکاری رونالڈ جوویٹ نے کشمیری مارخور کے شکار کے لیے 2 لاکھ 71 ہزار ڈالر (تقریباً 7 کروڑ پاکستانی روپے) کی بولی لگا کر شکار کا اجازت نامہ حاصل کیا۔ یہ شکار چترال کی تھوشی شاشا کنزروینسی کے مقام پر کیا گیا، جہاں شکار کیے گئے مارخور کی عمر 11 سال تھی اور اس کے سینگ 49 انچ سے زائد لمبے تھے۔

وائلڈ لائف کے ڈویژنل آفیسر فاروق نبی نے اس شکار کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ شکار قانونی تقاضوں کے مطابق کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس عمل کا مقصد نایاب نسل کے تحفظ کے ساتھ ساتھ مقامی معیشت کو فروغ دینا ہے۔

پاکستان میں ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کے تحت مارخور جیسے نایاب جانوروں کے شکار کی اجازت صرف نیلامی کے ذریعے دی جاتی ہے۔ اس پروگرام کے تحت حاصل ہونے والی رقم کا 80 فیصد حصہ مقامی کمیونٹی کو دیا جاتا ہے، جس سے ان کے علاقوں کی ترقی اور فلاح و بہبود پر کام کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ رقم جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔

چترال کے مارخور کی اہمیت

مارخور پاکستان کا قومی جانور ہے اور اپنی منفرد پیچیدہ سینگوں کی وجہ سے دنیا بھر میں پہچانا جاتا ہے۔ چترال میں مارخور کی آبادی میں اضافے کا سہرا اس ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کو دیا جا رہا ہے، جس نے مقامی افراد کو اس جانور کی حفاظت کی طرف مائل کیا ہے۔

اگرچہ یہ شکار قانونی تھا اور اس کے ذریعے مقامی لوگوں کو فائدہ پہنچانے کا دعویٰ کیا گیا، لیکن جانوروں کے حقوق کے علمبردار اور ماحولیاتی کارکنان اس پر تنقید کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے ایسے متبادل طریقے اپنانے چاہئیں جن میں جانوروں کو نقصان نہ پہنچے۔

رونالڈ جوویٹ کا یہ شکار کئی پہلوؤں سے اہمیت رکھتا ہے۔ یہ نہ صرف پاکستان کی جنگلی حیات کے تحفظ کی کامیابی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ مقامی معیشت کو بھی تقویت دیتا ہے۔ مارخور جیسے نایاب جانور کے شکار کے ایسے منصوبے عالمی سطح پر پاکستان کی مثبت شناخت کو اجاگر کرتے ہیں۔

RELATED ARTICLES

Most Popular