وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم
جیو نیوز کو موصولہ بجٹ دستاویزات کے مطابق مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ کا کل حجم 17 ہزار 573 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے، جس میں ترقیاتی اخراجات کا حجم 1000 ارب جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات 16 ہزار 286 ارب روپے ہوں گے۔
تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ
دستاویزات کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ گریڈ 1 تا 16 کے ملازمین کو اضافی 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دینے کا بھی امکان ہے۔
انکم ٹیکس میں نرمی
تمام سیلری سلیبز پر 2.5 فیصد انکم ٹیکس کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ مہنگائی کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
پیٹرولیم لیوی اور ادائیگی کی نئی پالیسی
پیٹرولیم لیوی 78 روپے سے بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات صرف ڈیجیٹل ادائیگی کے ذریعے خریدی جا سکیں گی، جبکہ نقد خریداری پر 2 روپے فی لیٹر اضافی چارج ہوگا۔
نان فائلرز پر سخت اقدامات
نان فائلرز کے لیے بینک سے 50 ہزار روپے سے زائد رقم نکلوانے پر ٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ یوٹیوبرز، فری لانسرز، اور نان فائلرز پر بھی نئے ٹیکس اقدامات متوقع ہیں۔
دفاع، قرض ادائیگیاں اور ترقیاتی بجٹ
دفاعی بجٹ کے لیے 2550 ارب روپے اور قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8207 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1000 ارب روپے، جب کہ صوبائی ترقیاتی پروگرام کے لیے 2869 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
اہم وزارتوں اور اسکیموں کے لیے بجٹ
این ایچ اے کو 226.98 ارب روپے
پاور ڈویژن کو 90.22 ارب روپے
آبی وسائل ڈویژن کو 133.42 ارب روپے
پارلیمنٹیرینز کی اسکیموں کے لیے 70.38 ارب روپے
آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، انضمام شدہ اضلاع، اور اسپیشل ایریاز کے لیے مخصوص فنڈز
فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ کے لیے 18.58 ارب روپے
یہ بھی پڑھیں: پراپرٹی پر کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح میں 25 فیصد تک اضافے کا امکان