امریکا کی سفری پابندی کا سخت ردعمل
افریقی ملک چاڈ نے امریکا میں داخلے پر عائد کی گئی پابندی کے ردعمل میں سخت قدم اٹھاتے ہوئے امریکی شہریوں کو ویزے جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے متعدد ممالک کے شہریوں پر امریکا میں داخلے کی پابندی کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں چاڈ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ٹرمپ کی پابندیوں کی فہرست اور اس کا اثر
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکا کی نئی پابندیوں کی فہرست میں چاڈ کے ساتھ افغانستان، برما، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل ہیں۔ ان پابندیوں کا مقصد امریکی حکومت کے مطابق ملک کو دہشت گردوں کے خطرے سے محفوظ رکھنا ہے، تاہم کئی متاثرہ ممالک نے اسے غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔
چاڈ کے صدر کا دو ٹوک مؤقف
چاڈ کے صدر ماہمات ادریس نے ان پابندیوں پر شدید ردعمل دیتے ہوئے امریکی شہریوں کے ویزے معطل کرنے کے احکامات جاری کیے۔ انہوں نے اپنی فیس بک پوسٹ میں ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا:
“چاڈ کے پاس دینے کے لیے نہ طیارے ہیں، نہ اربوں ڈالر، مگر چاڈ کے پاس وقار اور عزت نفس ضرور ہے۔”
دیگر افریقی ممالک کا بھی اظہار ناراضی
چاڈ کے ساتھ ساتھ جمہوریہ کانگو نے بھی امریکی فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ کانگو حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک نہ تو دہشت گرد ریاست ہے اور نہ ہی دہشت گردوں کی پناہ گاہ۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگو کو غلط فہمی کی بنیاد پر اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے، جس کی وضاحت ضروری ہے۔
امریکا-افریقہ تعلقات میں نئی کشیدگی
ان اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا کی جانب سے لگائی گئی پابندیاں کئی افریقی ممالک کے ساتھ تعلقات میں تناؤ کا سبب بن سکتی ہیں۔ خاص طور پر وہ ممالک جنہوں نے ان پابندیوں کو اپنی خودمختاری اور قومی وقار پر حملہ تصور کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ نے ایران، افغانستان سمیت 12 ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی لگا دی