چھینک کے آنے پر الحمدللہ کہنا: صحت اور شکر گزاری کا امتزاج
چھینک کے آنے پر الحمدللہ کہنا ایک ایسا عمل ہے جو اسلامی تعلیمات اور انسانی جسمانی صحت کو آپس میں جوڑتا ہے۔ یہ عادت نہ صرف شکر گزاری کی بہترین مثال ہے بلکہ سائنسی طور پر بھی انسانی جسم کے دفاعی نظام کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔
اسلامی تعلیمات میں چھینک کی حکمت
اسلام چھینک کو ایک رحمت سمجھتا ہے، اور نبی اکرم ﷺ نے اس پر شکر ادا کرنے کو پسند فرمایا۔ چھینک کے بعد “الحمدللہ” کہنا اس بات کا اعتراف ہے کہ اللہ نے ہماری صحت اور جسم کو بہتر حالت میں رکھا ہے۔ جواب میں “یرحمک اللہ” کہنا بھائی چارے اور دوسروں کے لیے خیر خواہی کی علامت ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، فَإِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ أَنْ يُحْمَدَ.”
ترجمہ: “جب تم میں سے کوئی چھینکے تو وہ کہے: الحمدللہ رب العالمین، کیونکہ اللہ کو پسند ہے کہ اس کی حمد کی جائے۔” (صحیح مسلم)
چھینک کے آنے پر الحمدللہ کہنا درحقیقت اللہ کی عطا کردہ حکمتوں کی قدر کرنا ہے، جو انسان کو ان چیزوں سے محفوظ رکھتی ہیں جو نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔ یہ شکرگزاری اسلامی معاشرت کا ایک لازمی حصہ ہے۔
سائنس اور چھینک کا عمل
سائنس کے مطابق چھینک جسم کا ایک اہم عمل ہے، جو ناک اور سانس کی نالی کو صاف رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ چھینک اس وقت آتی ہے جب ناک میں جلن محسوس ہوتی ہے اور دماغ اسے ختم کرنے کا سگنل دیتا ہے۔ اس دوران:
- ناک میں موجود مضر ذرات تیزی سے خارج ہو جاتے ہیں۔
- مدافعتی نظام متحرک ہو کر ناک اور گلے کو صاف رکھتا ہے۔
- چھینک 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوتی ہے، جو اسے ایک مؤثر جسمانی عمل بناتی ہے۔
اس پورے عمل کے دوران، چھینک کے آنے پر الحمدللہ کہنا جسمانی نظام کو صاف کرنے کے لیے اللہ کا شکر ادا کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔
اسلام اور سائنس کا امتزاج
چھینک کے آنے پر الحمدللہ کہنا اسلامی تعلیمات اور سائنسی وضاحت کا ایک خوبصورت امتزاج پیش کرتا ہے۔ جہاں سائنسی تحقیق چھینک کو انسانی صحت کے لیے ضروری قرار دیتی ہے، وہیں اسلام اسے اللہ کی رحمت اور شکر گزاری کے اظہار کا ذریعہ قرار دیتا ہے۔
جب ہم چھینک کے بعد “الحمدللہ” کہتے ہیں تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم اپنے جسم کے پیچیدہ نظام کو اللہ کی طرف سے ایک انعام سمجھتے ہیں۔ اس عمل سے روحانی اور جسمانی سکون کا احساس ہوتا ہے، اور دوسروں کے لیے دعا کا موقع بھی ملتا ہے۔
چھینک کے آنے پر الحمدللہ کہنا: اللہ کی تخلیق کا شاہکار
چھینک کے آنے پر الحمدللہ کہنا صرف ایک عادت نہیں بلکہ ایک اہم روحانی اور جسمانی پیغام ہے جو انسان کو اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کی قدر کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ یہ عمل ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمارا جسم اللہ کی تخلیق کا ایک معجزہ ہے، جس کے ہر حصے کا ایک مخصوص مقصد ہے۔ چھینک ایک قدرتی عمل ہے جس کے ذریعے جسم مضر ذرات اور جراثیم سے چھٹکارا پاتا ہے، اور اس کے بعد الحمدللہ کہنا اللہ کا شکر ادا کرنے کا ایک طریقہ ہے۔
اسلامی تعلیمات میں چھینک کو ایک رحمت سمجھا گیا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ چھینک کے بعد “الحمدللہ”
کہنا ایک نیک عمل ہے جو شکرگزاری کا اظہار کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، سائنس کے مطابق چھینک انس انی جسم کے دفاعی نظام کو متحرک کرنے اور جراثیم سے بچاؤ کا اہم عمل ہے۔
نہ صرف ہمارے جسم کی صفائی کا طریقہ ہے بلکہ یہ اللہ کی تخلیق کی قدر کرنے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔ اس طرح، چھینک کے آنے پر الحمدللہ کہنا ایک ایسی عمل ہے جو اسلامی تعلیمات اور سائنسی حقائق دونوں کی ہم آہنگی کو ظاہر کرتا ہے۔