چولستان میں گرین پاکستان انیشی ایٹو کے منصوبوں میں نمایاں کامیابیاں
چولستان میں زرعی ترقی کی نمایاں کامیابیاں
ایس آئی ایف سی کے تحت گرین پاکستان انیشیٹو (جی پی آئی) کی کاوشوں کے نتیجے میں چولستان میں زراعت کے شعبے میں اہم پیش رفت دیکھنے کو ملی ہے۔ جدید زرعی طریقوں کے نفاذ سے مقامی کسانوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے، اور زمین کی زرخیزی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
جدید آبپاشی کا نظام
چولستان میں پانی کے موثر استعمال کے لیے جدید ’’سینٹرل پیوٹ سسٹم‘‘ متعارف کرایا گیا ہے۔ اس نظام کے ذریعے پانی کی بچت اور فصلوں کو بروقت سیراب کرنے میں مدد مل رہی ہے، جو بنجر زمین کو زرخیز بنانے میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔
زرعی ٹیکنالوجی کی فراہمی
جی پی آئی کے تحت کسانوں کو جدید زرعی ٹیکنالوجی تک رسائی دی جا رہی ہے۔ معیاری بیجوں کی دستیابی اور سائنسی بنیادوں پر کاشتکاری کے فروغ سے پیداوار میں نمایاں اضافہ ممکن ہوا ہے، جو زرعی ترقی کے لیے ایک سنگ میل ہے۔
جی پی آئی: گیم چینجر منصوبہ
جی پی آئی کی اسسٹنٹ ریسرچ آفیسر، حدیقہ حبیب کے مطابق، یہ منصوبہ چولستان کے کسانوں کے لیے ایک انقلابی تبدیلی ثابت ہوگا۔ کارپوریٹ فارمنگ اور جدید زرعی طریقوں کے امتزاج سے زیادہ منافع بخش پیداوار حاصل کی جا رہی ہے۔
کسانوں کا مثبت ردعمل
عبداللطیف نے چولستان میں کامیاب زرعی پیداوار پر ’’سینٹرل پیوٹ سسٹم‘‘ کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کے مطابق، یہ نظام پانی کے موثر استعمال اور بنجر زمین کو قابل کاشت بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
جدید لیبارٹری سہولیات
سید نقی گلزار کا کہنا ہے کہ جی پی آئی کے تحت پانی اور زمین کے تجزیے کے لیے جدید لیبارٹری سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ان سہولیات کی بدولت کسانوں کو بہتر فیصلے کرنے میں مدد مل رہی ہے۔
ملکی زراعت میں انقلاب
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلٹی کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت، جی پی آئی بنجر زمینوں کو آباد کر کے ملکی زراعت میں خوشحالی لانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ اس اقدام سے زرعی پیداوار میں اضافہ اور معیشت کو مضبوط بنانے میں مدد مل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چلغوزہ باغات: جنوبی وزیرستان میں معیشت اور ترقی کی کہانی