Monday, June 16, 2025
ہومPoliticsپاکستان کو بدنام کرنے کے بھارتی منصوبے کو بل کلنٹن نے کیسے...

پاکستان کو بدنام کرنے کے بھارتی منصوبے کو بل کلنٹن نے کیسے آشکار کیا؟

بل کلنٹن کا بھارتی دورے پر افسوس اور چھٹی سنگھ پورہ سانحے سے جُڑی حقیقتیں

سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے سال 2000 میں بھارت کے سرکاری دورے پر جانے کو اپنی سیاسی زندگی کا ایک افسوسناک فیصلہ قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اس دورے نے بالواسطہ طور پر بھارتی حکام کو چھٹی سنگھ پورہ میں 35 معصوم سکھوں کے قتل جیسے سانحے کے لیے ماحول فراہم کیا۔

خونی واقعہ کب اور کیسے پیش آیا؟

یہ افسوسناک واقعہ 20 مارچ 2000 کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے چھٹی سنگھ پورہ میں اُس وقت پیش آیا جب بل کلنٹن بھارت کے دورے پر موجود تھے۔ اسی دوران نامعلوم افراد نے ایک سکھ آبادی پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 35 افراد کو شہید کر دیا۔ واقعے کے فوراً بعد بھارت نے اس حملے کی ذمہ داری غیر اعلانیہ طور پر پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی، جبکہ متعدد تجزیہ کاروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے شبہ ظاہر کیا کہ یہ حملہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کیا جا سکے اور بھارت کے حق میں ہمدردی پیدا کی جائے۔

بل کلنٹن کا مؤقف کہاں سامنے آیا؟

دلچسپ طور پر بل کلنٹن نے اس المناک واقعے پر اپنے ذاتی خیالات کسی سرکاری بیان یا اپنی سوانح حیات میں نہیں لکھے، بلکہ یہ انکشاف سابق امریکی وزیر خارجہ میڈلین آلبرائٹ کی کتاب کے لیے لکھے گئے ایک خصوصی پیش لفظ میں سامنے آیا۔ اس تحریر میں انہوں نے تسلیم کیا کہ ان کے دورۂ بھارت کو بھارتی حکومت نے اپنے داخلی اور بین الاقوامی سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کیا، جس کے نتیجے میں چھٹی سنگھ پورہ جیسا خوفناک سانحہ پیش آیا۔

کیا تاریخ خود کو دہرا رہی ہے؟

حالیہ دنوں میں جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس بھارت کے دورے پر موجود تھے، اسی دوران بھارت کے زیر تسلط پہلگام میں ایک اور خونی واقعہ پیش آیا جس میں 26 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اس واقعے نے ایک بار پھر بل کلنٹن کے بیان کو عالمی سطح پر موضوع بحث بنا دیا ہے اور یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ آیا بھارت ایسے بین الاقوامی دوروں کو اپنی مرضی کی کارروائیوں کے لیے استعمال کرتا ہے؟

بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری

اب وقت آ چکا ہے کہ عالمی طاقتیں اور انسانی حقوق کے ادارے نہ صرف ان واقعات کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کریں بلکہ خطے میں پائیدار امن کے لیے بھارت کی ان مبینہ کارروائیوں کا بھی نوٹس لیں جو عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی نیت سے انجام دی جاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:آسٹریلیا نے 6 بھارتی ریاستوں پر اسٹوڈنٹ ویزا کے حوالے سے پابندیاں عائد کر دیں

Most Popular