روزانہ دہی کھانے کی عادت دماغی صحت کیلئے مفید، تحقیق میں انکشاف
دہی میں موجود مفید بیکٹیریا دماغی تندرستی کے ضامن
اگر آپ روزانہ دہی کھانے کے عادی ہیں تو یہ خوش آئند خبر آپ ہی کے لیے ہے، کیونکہ دہی جیسے خمیر شدہ غذائیں صرف معدے کے لیے ہی نہیں بلکہ دماغی صحت کے لیے بھی بے حد فائدہ مند ہیں۔ جرنل NPJ Mental Health Research میں شائع ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دہی اور پنیر جیسی غذاؤں میں موجود پروبائیوٹک بیکٹیریا ڈپریشن، ذہنی دباؤ اور منفی احساسات میں کمی کا باعث بنتے ہیں۔
تحقیق کا طریقہ کار اور نتائج
تحقیق میں شامل نوجوان صحت مند افراد کو ایک ماہ تک روزانہ پروبائیوٹک سپلیمنٹس دیے گئے جن میں Lactobacillus اور Bifidobacterium شامل تھے—یہی بیکٹیریا دہی اور پنیر میں بھی پائے جاتے ہیں۔ رضاکاروں کو اپنے روزمرہ احساسات کو لکھنے کی ہدایت دی گئی تاکہ ان کے مزاج میں تبدیلی مانیٹر کی جا سکے۔
دو ہفتوں کے اندر اندر ان افراد نے منفی احساسات جیسے بے چینی اور ذہنی دباؤ میں واضح کمی رپورٹ کی۔ اس کے برعکس ایک دوسرے گروپ کو placebo (یعنی بے اثر گولیاں) دی گئیں جن کے مزاج میں کوئی نمایاں فرق نہیں آیا۔
پروبائیوٹکس کا antidepressants سے فرق
ماہرین نے بتایا کہ پروبائیوٹکس کا استعمال منفی جذبات میں کمی لاتا ہے جبکہ antidepressant دوائیں مثبت جذبات کو بھی متاثر کرتی ہیں۔ لہٰذا پروبائیوٹکس ایک قدرتی اور نقصان سے پاک حل ہو سکتا ہے، اگرچہ یہ دواؤں کا متبادل نہیں ہے۔
جذباتی ذہانت میں اضافہ بھی ممکن
تحقیق میں یہ بھی پایا گیا کہ مفید بیکٹیریا انسانی دماغ کو جذباتی سطح پر مضبوط بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ بیکٹیریا افراد کو جذباتی اشارے بہتر انداز میں سمجھنے اور ردعمل ظاہر کرنے کی صلاحیت دیتے ہیں، جس سے جذباتی ذہانت بہتر ہوتی ہے۔
خلاصہ
دہی، پنیر یا پروبائیوٹک سپلیمنٹس کے باقاعدہ استعمال سے نہ صرف معدے کی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ یہ دماغی سکون، منفی خیالات میں کمی اور جذباتی سمجھ بوجھ میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔ روزانہ دہی کھانا اب صرف ذائقے کے لیے نہیں بلکہ دماغی تندرستی کے لیے بھی ضروری سمجھا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ہڈیوں کو مضبوط رکھنے کے لیے مددگار مزیدار پھل