Monday, June 16, 2025
ہومTechnologyڈیپ سیک: چین کی مصنوعی ذہانت ایپ جس نے امریکہ میں ہلچل...

ڈیپ سیک: چین کی مصنوعی ذہانت ایپ جس نے امریکہ میں ہلچل مچا دی

چین کی مصنوعی ذہانت (AI) ایپ DeepSeek نے حال ہی میں عالمی ٹیکنالوجی منڈی میں تہلکہ مچا دیا ہے۔ اس ایپ کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مقبولیت نے نہ صرف امریکہ اور یورپ کے سرمایہ کاروں کو پریشان کر دیا ہے بلکہ اس نے ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں کے اسٹاک مارکیٹ ویلیو میں بھی نمایاں کمی کا سبب بنا دیا ہے۔ خاص طور پر، امریکہ کی مشہور کمپنی اینویڈیا (NVIDIA) کی مارکیٹ ویلیو میں 500 ارب ڈالر تک کا نقصان ریکارڈ کیا گیا، جو ڈیپ سیک کے اثرات کی واضح علامت ہے۔

ڈیپ سیک کی مقبولیت اور امریکی ردعمل

ڈیپ سیک کی اچانک کامیابی نے امریکی ٹیکنالوجی انڈسٹری کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے “مثبت پیش رفت” قرار دیتے ہوئے امریکی ٹیکنالوجی سیکٹر کو چوکنا رہنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا، “ہماری انڈسٹری کو جاگ جانا چاہیے۔ امریکہ کے پاس دنیا کے بہترین سائنس دان ہیں، اور ہمیں اپنی برتری برقرار رکھنی ہوگی۔”

ڈیپ سیک کی مقبولیت کے بعد، اینویڈیا کے علاوہ دیگر بڑی کمپنیوں جیسے مائیکروسافٹ، گوگل، اور الفابیٹ کے اسٹاک میں بھی نمایاں کمی دیکھی گئی۔ یورپ میں بھی، اے ایس ایم ایل (ASML) اور سمنز انرجی جیسی کمپنیوں کی مارکیٹ ویلیو متاثر ہوئی۔

ڈیپ سیک کو درپیش چیلنجز

ڈیپ سیک کی کامیابی کے باوجود، اسے کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ کمپنی نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ عارضی طور پر نئے صارفین کی رجسٹریشن کو محدود کر رہی ہے، کیونکہ اس کے سافٹ ویئر پر بڑے پیمانے پر سائبر حملے ہوئے ہیں۔ یہ حملے ڈیپ سیک کی سیکیورٹی کے نظام کو آزماتے ہوئے نظر آتے ہیں، جو اس کی عالمی مقبولیت کے بعد ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین کی مصنوعی ذہانت “ڈیپ سیک” کیا ہے؟

deepseek

امریکی کمپنیوں پر اثرات

اینویڈیا کے حصص میں 16.9%، براڈ کام (Broadcom) کے حصص میں 17.4%، اور الفابیٹ کے حصص میں 4% کمی دیکھی گئی۔ اسی طرح، مائیکروسافٹ کے حصص میں 2.14% کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔

یورپ میں بھی، ڈچ کمپنی اے ایس ایم ایل کی مالیت میں 7% کمی ہوئی، جبکہ سمنز انرجی، جو AI ہارڈ ویئر تیار کرتی ہے، کی مالیت میں بھی نمایاں کمی دیکھی گئی۔

ماہرین کی رائے

مارکیٹ تجزیہ کار فیونا سنکوٹا کا کہنا ہے کہ کم لاگت والی ٹیکنالوجی نے عالمی منڈی کو حیران کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا، “سستی چینی ایپ نے حریفوں کے منافع پر خدشات پیدا کر دیے ہیں، خاص طور پر جب وہ مہنگے AI انفراسٹرکچر پر بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔”

سنگاپور کے ٹیکنالوجی ماہر ویری سرن لنگ کے مطابق، ڈیپ سیک کی کامیابی AI کی پوری سپلائی چین کو متاثر کر سکتی ہے۔ تاہم، وال سٹریٹ کے بینک سٹی نے خبردار کیا ہے کہ چینی کمپنیوں کو درپیش مسائل، جیسے جدید چپس تک محدود رسائی، ان کی ترقی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

نتیجہ

 اس ایپ نے ثابت کیا ہے کہ چین ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک اہم کھلاڑی بن چکا ہے۔ تاہم، اس کی کامیابی کے ساتھ ساتھ چیلنجز بھی ہیں، جن میں سائبر حملے اور امریکہ کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی تک رسائی پر پابندیاں شامل ہیں۔ آنے والے برسوں میں، ڈیپ سیک کی کامیابی یا ناکامی چین اور امریکہ کے درمیان ٹیکنالوجی کی دوڑ کا اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیںچینی مصنوعی ذہانت ڈیپ سیک کے بانی لیانگ وینفینگ کون ہیں؟

Most Popular