شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری کا ختم صحیح البخاری کے اجتماع سے خطاب
تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے 15 دسمبر 2024ء کو نظام المدارس پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ ختمِ صحیح البخاری کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کیا۔ اس اجتماع میں ملک بھر سے 20 ہزار سے زائد علمائے کرام، شیوخ الحدیث، دینی بورڈز کے قائدین، مدرسین، مدرسات، طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔ یہ اجتماع منہاج یونیورسٹی لاہور کے پنڈال میں منعقد ہوا، جس میں کراچی سے خیبر اور کشمیر تک کے علما اور مختلف مکاتب فکر کے نمائندے شامل ہوئے۔
اتحاد امت اور مکالمے کی ضرورت
شیخ الاسلام نے کہا کہ آج امت کو اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فروعی اختلافات کو کم کرکے مشترکات پر توجہ دی جائے تاکہ اختلافات کے ذریعے پیدا ہونے والی تقسیم کو روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ دین کی حفاظت حدیث و سنت کی حفاظت کے بغیر ممکن نہیں، اور ہمیں احادیث کے ذریعے امت کے افراد کا تعلق مستحکم کرنا ہوگا۔
شیخ الاسلام نے زور دیا کہ امت کو تکفیریت اور انتہا پسندی سے بچانا ہوگا اور رواداری، وسعتِ نظری، اور برداشت کو فروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رحمت ہے لیکن اسے زحمت نہ بنایا جائے۔ امت کے جتنے بھی مکاتب فکر ہیں، ان میں حق کے کچھ نہ کچھ اجزاء موجود ہیں، اس لیے سب کو ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا درس دیا جانا چاہیے۔
حدیث و سنت کا احیاء
اپنے خطاب میں شیخ الاسلام نے امام بخاری کی خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ امام بخاری نے اپنی کتاب کا اختتام خوارج کی مذمت پر کیا، جس سے یہ سبق ملتا ہے کہ عقیدہ ہمیشہ علمائے ربانیین سے لینا چاہیے۔ انہوں نے علمائے کرام کو نصیحت کی کہ وہ ظلم اور جبر کے خلاف ڈٹ جائیں، اعتدال پسندی اپنائیں، اور علمائے سوء کے رویے سے دور رہیں۔
اجتماع کی خصوصیات
اجتماع میں شریک 20 ہزار سے زائد علمائے کرام نے محدثین کی روایت کے مطابق شیخ الاسلام سے عالی اور اقرب اسانید حدیث کی اجازت حاصل کی۔ شیخ الاسلام کی اسانید کے ذریعے ان کا تعلق امام بخاری تک صرف 11 واسطوں سے اور حضور نبی اکرم ﷺ تک صرف 15 واسطوں سے جا ملتا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے حدیث کی تعلیمات کو فروغ دینے اور فتنۂ انکار حدیث کے سد باب پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: حضرت نوح علیہ السلام کو “آدم ثانی” کیوں کہا جاتا ہے؟
خواتین سکالرز کی شمولیت
اس اجتماع کی ایک خاص بات یہ تھی کہ خواتین سکالرز کی ایک بڑی تعداد بھی شریک تھی، جو اسلامی تعلیمات کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
مقررین کا اظہار خیال
اجتماع میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام نے شیخ الاسلام کی خدمات کو سراہا۔ جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک، دارالعلوم محمدیہ غوثیہ بھیرہ، اتحاد المدارس العربیہ پاکستان، اور دیگر اداروں کے نمائندوں نے ختم بخاری کی اس روایت کو امت کے لیے ایک عظیم سرمایہ قرار دیا۔
اتحاد و یکجہتی کا پیغام
شیخ الاسلام نے کہا کہ اگر ہم حدیث و سنت کی بنیاد پر متحد ہو گئے ہیں، تو ہم دراصل عشق رسول ﷺ پر متحد ہو گئے ہیں۔ ہمیں تکفیریت کی دیواریں گرا کر امت کے اتحاد اور یگانگت کو فروغ دینا ہوگا۔
یہ اجتماع امت میں اتحاد اور یکجہتی کی ایک شاندار مثال تھا، جس نے علمائے کرام کو فروعی اختلافات کو ترک کرکے دین کے احیاء کے لیے مل کر کام کرنے کا عزم دلایا۔