جلد ریٹائرمنٹ اور خطرے کی گھنٹی
ویسٹ انڈیز کے کرکٹر نکلوس پورن کی 29 سال کی عمر میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ نے نہ صرف ان کے مداحوں کو حیران کیا بلکہ پاکستان سمیت دیگر ممالک کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ رجحان تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے، جس میں کھلاڑی قومی ٹیموں کو چھوڑ کر غیرملکی لیگز کا رخ کر رہے ہیں۔
تنازعات اور بورڈ سے دوریاں
ذرائع کے مطابق ایسے کھلاڑی جن کے اپنے بورڈ یا ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوتے ہیں، وہ انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہہ کر ٹی 20 یا ٹی 10 لیگز میں قسمت آزماتے ہیں۔ ان فارمیٹس میں نہ صرف پیسہ زیادہ ہے بلکہ کیریئر کو طویل بھی کیا جا سکتا ہے۔
لیگز کی کشش اور مالی فائدے
بیشتر کرکٹرز کا ماننا ہے کہ ملکی ٹیم کے مقابلے میں لیگز میں کھیلنا زیادہ منافع بخش ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ کھلاڑی اپنے ساتھیوں کو بھی اس راستے پر چلنے کا مشورہ دے رہے ہیں، جیسا کہ نکلوس پورن کے بعد دیکھا گیا ہے۔
پاکستانی کرکٹرز کا رویہ اور ڈسپلن ایشوز
تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ پاکستان ٹیم کے بعض سینئر کھلاڑیوں نے سیاست چمکانے کی کوشش کی، جس پر پی سی بی نے سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے خاموشی سے کارروائی کی۔ کھلاڑیوں کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ وہ کھیل سے بڑے بننے کی کوشش نہ کریں۔
متعدد پاکستانی کھلاڑیوں کا رخ لیگز کی طرف
پاکستان کے اعظم خان، محمد عامر اور محمد نواز جیسے کھلاڑی اب انٹرنیشنل کرکٹ کی بجائے لیگز میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ اعظم خان کو ورلڈ کپ کے بعد سے نہ ڈومیسٹک میں موقع ملا اور نہ ہی سلیکشن میں جگہ، جبکہ محمد عامر اور نواز مختلف لیگز میں باقاعدگی سے کھیل رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان نے ایشین ماسٹرز ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ میں 8 طلائی تمغے جیت لیے