کیا رمضان میں اذانِ فجر کے ختم ہونے تک کھاتے پیتے رہنا چاہیے؟
رمضان میں سحری کا صحیح وقت
رمضان المبارک میں اکثر لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا فجر کی اذان مکمل ہونے تک سحری کھانے کی اجازت ہوتی ہے؟
یہ غلط فہمی عام ہے کہ اذان ختم ہونے تک کھانے پینے کی گنجائش ہے۔
بہت سے لوگ اس غلط فہمی کا شکار ہیں اور اسے صحیح سمجھتے ہیں۔
عوام میں پھیلی غلط فہمی
جب لوگوں کو اس بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے تو اکثر اپنی بات پر بضد رہتے ہیں۔
یہ رویہ ظاہر کرتا ہے کہ بعض لوگ جان بوجھ کر بھی اس عمل کو جاری رکھتے ہیں۔
یہ صورتحال عوام میں لاعلمی اور غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔
اذانِ فجر اور وقتِ سحری
یہ بنیادی بات سمجھنا ضروری ہے کہ فجر کی اذان کا تعلق وقتِ فجر کے شروع ہونے سے ہے۔
اذان اسی وقت دی جاتی ہے جب صبح صادق کا وقت داخل ہو جاتا ہے۔
اس لیے اذان کے دوران کھانے پینے کی اجازت دینا درست مؤقف نہیں ہے۔
سحری کے بعد کھانے کا حکم
جیسے ہی صبح صادق کا وقت شروع ہو، کھانے پینے سے رک جانا لازم ہے۔
اصل بنیاد وقت ہے، نہ کہ اذان کا مکمل ہونا۔
اذان تو صرف وقت کے آغاز کی علامت ہے، نہ کہ اس کے ختم ہونے کا اشارہ۔
جان بوجھ کر یا لاعلمی میں کھانے کا حکم
اگر کوئی صبح صادق کے بعد بھی سحری کرتا رہا، تو اس کا روزہ درست نہیں ہوگا۔
چاہے وہ لاعلمی میں کرے یا جان بوجھ کر، دونوں صورتوں میں قضا لازم ہے۔
البتہ کفارہ اس وقت لازم ہوگا جب کوئی شخص روزہ رکھ کر بلاعذر شرعی توڑے۔
کفارہ اور قضا میں فرق
روزے کا کفارہ تب لازم ہوتا ہے جب جان بوجھ کر روزہ توڑا جائے۔
اگر لاعلمی میں غلطی ہو جائے تو صرف قضا کافی ہے۔
لہٰذا ایسے افراد کو چاہیے کہ روزے کی قضا کریں اور آئندہ احتیاط کریں۔
یہ بھی پڑھیں:افطار کے بعد سردی کیوں لگتی ہے؟ رمضان میں بلڈ شوگر اور میٹابولزم کا تعلق