حسان نیازی کی گرفتاری اور مقدمہ: 9 مئی 2023 کے واقعات کے بعد حسان نیازی کو فوجی عدالت میں سزا ملی۔ ان پر لاہور کے کور کمانڈر ہاؤس پر حملے اور توڑ پھوڑ کے الزامات عائد کیے گئے۔ ان کی گرفتاری اور سزا نے ملک میں سیاسی اور قانونی بحث چھیڑ دی۔ اس کیس کے ذریعے پاکستان میں انصاف اور آزادی کے لیے ایک نیا سوال اٹھایا گیا ہے۔
حسان نیازی کی گرفتاری اور مقدمہ
حسان نیازی کے خلاف مقدمہ ایک فوجی عدالت میں چلایا گیا، جو پاکستان میں ایک متنازعہ عمل سمجھا جاتا ہے کیونکہ عام شہریوں کے مقدمات عام طور پر سول عدالتوں میں چلائے جاتے ہیں۔ ان پر فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے، انتشار پھیلانے اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات تھے۔ عدالت نے ان کے خلاف پیش کیے گئے شواہد کو دیکھتے ہوئے 10 سال قید کی سزا سنائی۔ یہ سزا عوامی اور قانونی حلقوں میں مختلف آراء کا سبب بنی۔
قید کے دوران حالات
قید کے دوران حسان نیازی کو مبینہ طور پر سخت حالات کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی والدہ، نورین نیازی، نے انٹرویوز میں ان مشکلات کا ذکر کیا اور کہا کہ ان کے بیٹے کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ رکھا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حسان نیازی نے جو قربانیاں دی ہیں وہ پاکستان میں انصاف اور آزادی کے لیے ایک مثال ہیں۔
والدہ کا جذباتی ردعمل
نورین نیازی نے اپنے بیٹے کی سزا کو ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کی علامت قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا، “مجھے خوشی ہے کہ میرا بیٹا ظلم کے خلاف ڈٹ کر کھڑا رہا۔ اگر اسے کم سزا ہوتی تو شاید ہمیں افسوس ہوتا، لیکن 10 سال کی سزا نے ہمیں فخر کرنے کا موقع دیا۔” انہوں نے مزید کہا کہ ان کے بیٹے کا کیس عمران خان کی جدوجہد کا حصہ ہے۔
حسان نیازی کی گرفتاری اور سزا نے ملک کے سیاسی اور قانونی حلقوں میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ کچھ لوگ اسے سیاسی انتقام قرار دیتے ہیں، جب کہ دیگر اسے قانون کی بالادستی کی ایک مثال سمجھتے ہیں۔ یہ کیس مستقبل میں سیاسی اور عدالتی نظام پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے اور اس کے اثرات طویل عرصے تک محسوس کیے جا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملٹری عدالتوں نے 9 مئی 2023 حملوں میں ملوث 25 شہریوں کو سزائیں سنائیں