Saturday, April 19, 2025
ہومArticlesامام مہدی علیہ السلام کا ظہور، خلافت اور عدل و انصاف کا...

امام مہدی علیہ السلام کا ظہور، خلافت اور عدل و انصاف کا قیام

امام مہدی علیہ السلام کا ظہور

قیامت سے پہلے ایک ایسا وقت آئے گا جب دنیا میں کفر پھیل جائے گا، ظلم و بغاوت ہر جگہ عام ہو جائے گی، اسلام صرف حرمین شریفین تک محدود رہ جائے گا، اور اولیاء و ابدال وہاں ہجرت کر جائیں گے۔ پھر سیدہ فاطمہ الزہرہ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهَا کی نسل سے ایک عظیم ہستی پیدا ہوں گی جو عدل و انصاف کو دنیا میں عام کریں گی اور وہ پانچویں حکمران ہوں گے جو پوری زمین پر حکومت کریں گے۔ انہیں امام مہدی کہا جاتا ہے۔ (التذکرہ بحوالہ احوالالموتیٰ و امور الآخرۃ، ص 565، خلاصہ)

:رسولِ اکرم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا

یہ دنیا اس وقت تک ختم نہ ہوگی جب تک عرب کا بادشاہ میری نسل سے یا میرے اہلِ خانہ میں سے ایک شخص نہ ہو۔ اس کا نام میرے نام جیسا ہوگا اور اس کے والد کا نام میرے والد کے نام جیسا ہوگا۔ وہ زمین و آسمان میں عدل قائم کرے گا، جیسے پہلے ظلم و ستم عام ہو چکا ہوگا۔” (ابو داؤد، ج 4، ص 144، حدیث 4282-4283، خلاصہ)

اس حدیثِ مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ امام مہدی کا نام “محمد” اور ان کے والد کا نام “عبداللّٰہ” ہوگا۔ وہ تمام عرب و غیر عرب کے بادشاہ ہوں گے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ امام مہدی ابھی تک پیدا نہیں ہوئے، بلکہ وہ مستقبل میں پیدا ہوں گے۔ مزید برآں، ان کے والد کا نام “عبداللّٰہ” ہوگا، نہ کہ امام حسن عسکری۔ (مرآۃ المناجیح، ج 7، ص 266، خلاصہ)

نسب مبارک

امام مہدی رَضِىَ اللّٰهُ عَـنْهُ پدری نسب سے حسنی سید اور مادری نسب سے حسینی سید ہوں گے۔ ان کے آباؤ اجداد میں سے ایک خاتون حضرت عباس رَضِىَ اللّٰهُ عَـنْهُ کی نسل سے ہوں گی، اس لیے وہ حسنی، حسینی اور عباسی ہوں گے۔ اس سے ان افراد کا نظریہ رد ہو جاتا ہے جو محمد بن حسن عسکری کو امام مہدی سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حسینی سید ہیں، حسنی نہیں۔ (مرآۃ المناجیح، ج 7، ص 274، خلاصہ)

ظاہری حلیہ مبارک

اخلاق، عادات اور اطوار میں امام مہدی رَضِىَ اللّٰهُ عَـنْهُ نبی کریم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّم سے مشابہ ہوں گے، لیکن ان کی شکل و صورت مکمل طور پر نبی کریم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّم جیسی نہیں ہوگی۔ (مرآۃ المناجیح، ج 7، ص 274، خلاصہ)

:حدیثِ مبارکہ میں ارشاد ہے
“مہدی مجھ سے مشابہ ہوں گے، ان کی پیشانی کشادہ اور ناک بلند ہوگی اور وہ سات سال حکومت کریں گے۔” (ابو داؤد، ج 4، ص 145، حدیث 4285، خلاصہ)

ظہور

امام مہدی رَضِىَ اللّٰهُ عَـنْهُ کے ظہور کا وقت رمضان المبارک کا مہینہ ہوگا۔ اس وقت ابدال خانہ کعبہ کا طواف کر رہے ہوں گے اور وہاں اولیاء کرام امام مہدی کو پہچان کر ان سے بیعت کی درخواست کریں گے، لیکن وہ انکار کر دیں گے۔ اس وقت غیب سے ایک آواز آئے گی

ھٰذَا خَلِیْفَۃُ اللہِ الْمَھْدِیْ فَاسْمَعُوْا لَہٗ وَاَطِیْعُوْہٗ
“یہ اللہ کے خلیفہ مہدی ہیں، ان کی بات سنو اور ان کی اطاعت کرو۔”

پھر لوگ ان کے ہاتھ پر بیعت کریں گے اور وہ مسلمانوں کو لے کر شام روانہ ہوں گے، جہاں ان کا دور عدل و انصاف سے بھرپور ہوگا۔ (کتاب العقائد، ص 30-31)

:بیعت

حضرت عبداللہ بن عمر رَضِىَ اللّٰهُ عَـنْهُ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّم نے فرمایا
“امام مہدی عمامہ باندھے ہوں گے، ایک ندا دینے والا پکارے گا کہ یہ مہدی ہیں، اللہ کے خلیفہ، لہٰذا تمہیں ان کی اطاعت کرنی چاہیے۔” (الحاوی للفتاویٰ، ج 2، ص 73)

:خلافت

جب ایک خلیفہ کا انتقال ہوگا تو خلافت کے معاملے پر اختلاف پیدا ہوگا۔ اسی وقت مدینہ سے ایک شخص مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوگا تاکہ وہ خلافت کی پیشکش سے بچ سکے۔ کچھ لوگ مکہ مکرمہ میں اس کے پاس پہنچ کر اس سے درخواست کریں گے اور اسے باہر لے آئیں گے۔ پھر مقامِ ابراہیم اور حجرِ اسود کے درمیان ان کے ہاتھ پر بیعت کی جائے گی، حالانکہ وہ اس کو ناپسند کریں گے۔

:فوجِ سفیانی

اس دوران شام کا ایک کافر بادشاہ (جسے “سفیانی” کہا جاتا ہے) ان کے خلاف ایک لشکر بھیجے گا جو مکہ اور مدینہ کے درمیان زمین میں دھنس جائے گا، صرف ایک شخص بچے گا جو اس واقعے کی خبر دے گا۔ جب یہ معجزہ ظاہر ہوگا تو اہلِ عراق اور شام کے ابدال امام مہدی کے ہاتھ پر بیعت کر لیں گے۔ پھر قریش کا ایک شخص، جس کی ماں بنی کلب قبیلے سے ہوگی، امام مہدی سے جنگ کرے گا، لیکن امام مہدی کا لشکر اس دشمن کو شکست دے گا۔ (ابو داؤد، ج 4، ص 145، حدیث 4286، خلاصہ)

:خلافت کا دور

اس جنگ کے بعد، امام مہدی دنیا میں عدل و انصاف کو رائج کریں گے، اور اسلام کو مکمل طور پر نافذ کریں گے۔ (مسند احمد، ج 10، ص 216، حدیث 26751، خلاصہ)

:حکومت کی مدت

حضرت ابو سعید خدری رَضِىَ اللّٰهُ عَـنْهُ سے مروی ہے کہ رسولِ اکرم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا
“وہ سات یا نو سال حکومت کریں گے۔” (مسند احمد، ج 4، ص 56، حدیث 11223)

یہ بھی پڑھیںدجال کا ظہور: قیامت کی بڑی نشانی اور فتنے کی حقیقت

Most Popular