Monday, June 16, 2025
ہومPoliticsعمران خان پر بیانات اور ایٹمی پروگرام کے اثرات

عمران خان پر بیانات اور ایٹمی پروگرام کے اثرات

عمران خان کے خلاف بیانات اور پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر اثرات

عمران خان کے خلاف بیانات اور ایٹمی پروگرام پر اثرات

بلاول بھٹو زرداری نے اپنے حالیہ بیان میں واضح کیا ہے کہ عمران خان کے حوالے سے دیے جانے والے بیانات کا اصل نشانہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دفاعی نظام کو کمزور کرنے کی کوششیں قابل قبول نہیں ہیں، اور اس کے پیچھے موجود سازشوں کو بے نقاب کیا جانا چاہیے۔

بلاول نے اس بات پر زور دیا کہ ایٹمی پروگرام پاکستان کے دفاع کی ضمانت ہے اور اسے کسی صورت کمزور نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ان کے مطابق، مختلف سیاسی بیانات کے ذریعے اس پروگرام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کو دفاعی لحاظ سے کمزور ظاہر کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسی سازشیں پاکستان کی خودمختاری اور قومی سلامتی کے خلاف ہیں۔ بلاول نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ان سازشوں کو سمجھیں اور قومی مفادات کے تحفظ کے لیے متحد ہو جائیں۔ ان کے مطابق، قومی سلامتی کے معاملات کو سیاست سے بالاتر رکھنا چاہیے تاکہ ملکی دفاع مضبوط اور مستحکم رہے۔

پاکستان کے دفاعی نظام کو لاحق خطرات

بلاول بھٹو زرداری کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان اندرونی اور بیرونی دباؤ کا شکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے قومی مفادات کو مقدم رکھنا ہوگا اور ہر اُس کوشش کو ناکام بنانا ہوگا جو پاکستان کے دفاع کو کمزور کرنے کی نیت رکھتی ہو۔

انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتیں ہمیشہ کوشش کرتی ہیں کہ ترقی پذیر ممالک کے دفاعی اور معاشی نظام پر اثر انداز ہوا جائے تاکہ ان پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔ اس کے لیے بعض اوقات اندرونی سیاسی اختلافات کو بھی ہوا دی جاتی ہے تاکہ قومی یکجہتی کو نقصان پہنچایا جا سکے۔

بلاول نے نشاندہی کی کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام نے ہمیشہ دشمن قوتوں کو پریشان کیا ہے، اور وہ مختلف طریقوں سے اسے نشانہ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اس صورتحال میں قوم کو متحد ہو کر عالمی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

قومی یکجہتی کی ضرورت

بلاول بھٹو زرداری نے اس موقع پر تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ ذاتی اختلافات کو بھلا کر قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوں۔ ان کے مطابق، پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری سب سے اہم ہیں، اور ان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم داخلی سیاست کو پس پشت ڈال کر بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو مضبوط کریں۔

Most Popular