Tuesday, June 17, 2025
ہومPoliticsکیا بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم کر سکتا ہے؟

کیا بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم کر سکتا ہے؟

بھارتی اعلان کے بعد خطے میں پانی کے بحران کا خدشہ

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت نے سارک کے تحت پاکستانیوں کو دیے گئے ویزے بھی منسوخ کر دیے ہیں اور بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ تمام اقدامات مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فائرنگ کے واقعے میں 28 افراد کی ہلاکت کے بعد کیے گئے ہیں۔

سندھ طاس معاہدہ: قانونی حیثیت اور حدود

سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی نوعیت کا دو طرفہ معاہدہ ہے جو 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی کے تحت طے پایا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ معاہدہ دو طرفہ ہے، لہٰذا بھارت اسے یکطرفہ طور پر معطل یا ختم کرنے کا مجاز نہیں ہے۔ اس معاہدے میں تبدیلی صرف دونوں ممالک کی باہمی رضامندی سے ہی ممکن ہے۔

معاہدے کی تقسیم اور ماضی کی خلاف ورزیاں

کے تحت تین دریا—سندھ، جہلم اور چناب—پاکستان کو دیے گئے تھے، جبکہ راوی، ستلج اور بیاس بھارت کو ملے۔ بھارت ماضی میں متعدد بار معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی دریاؤں پر پن بجلی کے منصوبے تعمیر کر چکا ہے، جس سے پاکستان آنے والے پانی پر اثر پڑا ہے۔

انڈس واٹر کمشنرز کا تعطل

سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان سال میں ایک بار انڈس واٹر کمشنرز کا اجلاس ہونا ضروری ہے، مگر بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث گزشتہ تین برس سے یہ اجلاس منعقد نہیں ہو سکا۔ آخری اجلاس 30 اور 31 مئی 2022 کو نئی دہلی میں ہوا تھا۔ پاکستانی انڈس واٹر کمشنر کی جانب سے بارہا بھارتی ہم منصب کو اجلاس بلانے کے لیے خطوط بھیجے گئے، لیکن بھارت کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا۔

نتیجہ: بھارت کا اقدام غیر قانونی اور خطرناک

ماہرین کے مطابق بھارت کا سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ یہ اقدام نہ صرف خطے میں پانی کی صورتحال کو خراب کرے گا بلکہ مستقبل میں پاک-بھارت تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ عالمی برادری کو اس مسئلے کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے تاکہ پانی جیسے بنیادی انسانی حق کو سیاسی ہتھیار نہ بنایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:لاہور سمیت پنجاب میں بسنت منانے کی امید، حکومت پابندی ہٹانے پر غور کر رہی ہے

Most Popular