Tuesday, June 17, 2025
ہومPoliticsسندھ طاس معاہدہ معطل کر کے اور دریا کا رخ موڑ کر...

سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے اور دریا کا رخ موڑ کر بھارت اتنا پانی رکھے گا کہاں؟ اسدالدین اویسی کا دو ٹوک سوال

اسدالدین اویسی کا مؤقف

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بیانات پر سخت ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر سوال اٹھایا کہ اگر بھارت دریاؤں کا رخ موڑتا ہے یا پانی روکنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ اتنا پانی کہاں ذخیرہ کرے گا؟

دریا کا قدرتی بہاؤ اور بھارت کی محدود صلاحیت

اویسی کا کہنا تھا کہ سندھ، چناب اور جہلم جیسے دریا قدرتی بہاؤ رکھتے ہیں جنہیں روکنا نہ صرف جغرافیائی و تکنیکی طور پر مشکل ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے پاس اتنی بڑی مقدار میں پانی ذخیرہ کرنے کے نہ تو وسائل ہیں اور نہ ہی انفراسٹرکچر۔

پاکستان کے ساتھ پانی کی جنگ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے

انہوں نے خبردار کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا نہ صرف غیر اخلاقی بلکہ تباہ کن ہوگا، اور اس سے خطے میں امن کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اویسی نے سوال اٹھایا کہ اگر بھارت دریاؤں کا پانی روکنے کا عمل شروع کرتا ہے تو اس کا سب سے بڑا نقصان خود بھارتی کسانوں کو ہو گا کیونکہ قدرتی توازن متاثر ہوگا۔

سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے

اویسی نے یاد دلایا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ معاہدہ ہے جو عالمی بینک کی نگرانی میں 1960 میں طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت بھارت کو مشرقی دریاؤں پر کنٹرول دیا گیا جبکہ پاکستان کو مغربی دریاؤں کا حق دیا گیا۔

اویسی کی حکومت سے اپیل

اسدالدین اویسی نے بھارتی حکومت سے اپیل کی کہ وہ اشتعال انگیزی سے گریز کرے اور پانی جیسے بنیادی انسانی حق کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال نہ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت اشتعال نہیں بلکہ تعاون اور خطے میں امن کے فروغ کا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کیا بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم کر سکتا ہے؟

Most Popular