Sunday, June 15, 2025
ہومPoliticsایران اور اسرائیل کی فوجی طاقت کا موازنہ: کون زیادہ طاقتور ہے؟

ایران اور اسرائیل کی فوجی طاقت کا موازنہ: کون زیادہ طاقتور ہے؟

براہ راست جنگ کی جانب پیش قدمی

13 جون 2025 کو اسرائیل نے اچانک فضائی حملے کرتے ہوئے ایران کے فوجی اور جوہری مراکز کو نشانہ بنایا۔ 200 سے زائد اسرائیلی طیاروں نے ایران میں 100 سے زیادہ اہداف پر بمباری کی، جن میں تین ایرانی فوجی کمانڈر بھی مارے گئے۔ اس کارروائی کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل کو سخت نتائج کی دھمکی دی ہے۔ اس تناظر میں دونوں ممالک کی فوجی طاقت کا موازنہ ناگزیر ہو گیا ہے۔

فوجی اہلکاروں کی تعداد

ایران کے پاس 6 لاکھ 10 ہزار حاضر سروس اہلکار ہیں، جن میں 3.5 لاکھ بری فوج، 1.9 لاکھ پاسداران انقلاب، 18 ہزار بحریہ اور 37 ہزار فضائیہ کے جوان شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 3.5 لاکھ ریزرو اہلکار بھی موجود ہیں۔
اسرائیل کے پاس کل 1 لاکھ 69 ہزار 500 حاضر سروس اہلکار ہیں، جن میں 1.26 لاکھ بری فوج، 9,500 بحریہ اور 34 ہزار فضائیہ کے اہلکار شامل ہیں۔ اسرائیل کے پاس ریزرو فورس کی تعداد 4 لاکھ 65 ہزار ہے، جو کہ ایران سے زیادہ ہے۔

دفاعی بجٹ اور اخراجات

ایران نے 2023 میں 10.3 ارب ڈالر دفاعی شعبے پر خرچ کیے جبکہ اسرائیل نے اسی سال 27.5 ارب ڈالر دفاع پر صرف کیے۔ اسرائیل کے اخراجات میں 2022 کے مقابلے میں 24 فیصد اضافہ ہوا، جس کی وجہ حماس کے حملے کے بعد غزہ جنگ بنی۔

زمینی فوجی طاقت

ایران کے پاس 10,513 ٹینک، 6,798 توپیں، 640 بکتر بند گاڑیاں اور 50 ہیلی کاپٹر موجود ہیں۔
اسرائیل کے پاس صرف 400 ٹینک، 530 توپیں اور 1,190 بکتر بند گاڑیاں ہیں۔ یہاں ایران کو واضح عددی برتری حاصل ہے۔

فضائی طاقت

ایران کے پاس 312 جنگی طیارے اور 23 پاسداران انقلاب کے طیارے موجود ہیں۔
اسرائیل کے پاس 345 جدید جنگی طیارے اور 43 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں، جن میں امریکی ساختہ F-35 جیسے جدید ترین فائٹر جیٹس بھی شامل ہیں، جو اسے تکنیکی لحاظ سے برتری دیتے ہیں۔

بحریہ کی طاقت

ایران کے پاس 17 آبدوزیں، 68 گشت جہاز، 7 کورویٹس اور 18 لاجسٹک و لینڈنگ شپس موجود ہیں۔
اسرائیل کے پاس 5 آبدوزیں اور 49 گشت کشتیوں پر مشتمل بحریہ موجود ہے۔ ایران کو تعداد میں سبقت ہے، مگر اسرائیل کو ٹیکنالوجی میں۔

فضائی دفاعی نظام

اسرائیل کے پاس جدید آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ اور ایرو میزائل سسٹمز ہیں، جو مختصر سے طویل فاصلے تک کے حملوں کو روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایران کے پاس مقامی اور غیرملکی نظام موجود ہیں، جن میں S-300، باور-373، خورداد-15 اور آذرخش شامل ہیں، مگر تکنیکی اعتبار سے اسرائیل کی دفاعی ٹیکنالوجی زیادہ مؤثر سمجھی جاتی ہے۔

بیلسٹک میزائلز کی رینج

ایران کے پاس 150 کلومیٹر سے 2,000 کلومیٹر تک مار کرنے والے 12 اقسام کے بیلسٹک میزائل ہیں۔
اسرائیل کے پاس Jericho-3 جیسے میزائل موجود ہیں جن کی رینج 6,500 کلومیٹر تک ہے، جو اسے خطے سے باہر بھی حملہ کرنے کی صلاحیت دیتے ہیں۔

جوہری صلاحیت

اسرائیل کے پاس اندازاً 90 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
ایران کے پاس جوہری ہتھیار فی الحال موجود نہیں، تاہم وہ جوہری پروگرام میں کافی ترقی کر چکا ہے اور ممکنہ طور پر مستقبل میں پالیسی تبدیل کر سکتا ہے۔

 عددی بمقابلہ تکنیکی برتری

اگرچہ ایران کو عددی لحاظ سے برتری حاصل ہے، مگر اسرائیل کو ٹیکنالوجی، فضائی دفاع، جدید اسلحہ اور جوہری ہتھیاروں میں سبقت حاصل ہے۔ براہ راست جنگ کی صورت میں دونوں ممالک کا تصادم نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے امن کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران سے جنگ کب تک جاری رہ سکتی ہے؟ اسرائیلی دفاعی اداروں کی پیشگوئی

Most Popular