Sunday, June 15, 2025
ہومPoliticsایرانی میزائل رستے میں کیوں رہ جاتے ہیں؟

ایرانی میزائل رستے میں کیوں رہ جاتے ہیں؟

ایرانی میزائلوں کو روکنے والا عالمی دفاعی حصار

جب ایران اسرائیل کی جانب اصفہان سے بیلسٹک میزائل فائر کرتا ہے تو وہ محض ایک ہدف تک نہیں بلکہ کئی ملکوں، اتحادوں اور جدید ٹیکنالوجیز کے جال سے گزرتا ہے۔ میزائل کی رہ میں سب سے پہلے عراق میں موجود امریکی فوج آتی ہے، جو اسے رستے میں ہی مار گرانے کی کوشش کرتی ہے۔ اس کے بعد یو اے ای میں تعینات فرانس کے رافیل جنگی طیارے اسے نشانہ بنانے کے لیے متحرک ہوتے ہیں، جنہیں سعودی عرب اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

خلیجی پہرہ دار اور فضائی رکاوٹیں

خلیج فارس میں امریکی بحری بیڑا یو ایس ایس کارل ونسن، جو جدید میزائل شکن سسٹمز سے لیس ہے، بھی ایرانی میزائل کی راہ میں ایک بڑا خطرہ ہوتا ہے۔ اگر میزائل ان مراحل سے نکل جائے تو اردن کی فضائیہ اور وہاں موجود امریکی فوج اسے روکنے کی کوشش کرتی ہے۔ اس کے علاوہ قبرص میں تعینات برطانوی رائل ایئر فورس کے ایف-35 اور ٹائیفون طیارے اسے ہدف تک پہنچنے سے روکنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔

اسرائیلی دفاعی نظام کی کئی تہیں

ایرانی میزائل اگر کسی طور ان سب کو چکمہ دے دے، تب بھی اسرائیل کا کئی سطحوں پر مشتمل ایئر ڈیفنس سسٹم سرگرم ہو جاتا ہے۔ اسرائیل کا ایرو-3 سسٹم خلا میں 2000 کلومیٹر دور سے ہی میزائل کو مارنے کی کوشش کرتا ہے۔ اگر یہ ناکام ہو جائے تو ایرو-2 نظام 1500 سے 500 کلومیٹر کے فاصلے پر میزائل کو نشانہ بناتا ہے۔ اس کے بعد ’’ڈیوڈز سلنگ‘‘ سسٹم 300 کلومیٹر سے 40 کلومیٹر کی رینج میں اس میزائل کا تعاقب کرتا ہے۔ آخری رکاوٹ ’’آئرن ڈوم‘‘ ہے، جو 70 کلومیٹر سے 4 کلومیٹر کے فاصلے پر دشمن میزائل کو گرانے کی کوشش کرتا ہے۔

ترقی یافتہ دفاع بمقابلہ دیسی میزائل

یہ بات قابل غور ہے کہ ایران کے بیلسٹک میزائل مقامی طور پر تیار کیے گئے ہیں، جبکہ انہیں روکنے والے تمام سسٹمز جدید ٹیکنالوجی سے لیس اور دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے بنائے ہوئے ہیں۔ کسی اور ملک کے میزائلوں کو اتنے عالمی اور پیچیدہ دفاعی سسٹمز کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، جتنا ایرانی میزائلوں کو ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایران کے میزائل اکثر اپنے ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی تباہ کر دیے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایران اور اسرائیل کی فوجی طاقت کا موازنہ: کون زیادہ طاقتور ہے؟

Most Popular