اسرائیل کا امداد روکنا سیاسی بلیک میلنگ ہے، حماس
تعارف
غزہ: فلسطینی تنظیم حماس نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے انسانی امداد کی بندش کو “سیاسی بلیک میلنگ” قرار دیتے ہوئے اسے فلسطینی عوام کے خلاف کھلی جارحیت کا حصہ قرار دیا ہے۔ حماس کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل امداد کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے تاکہ فلسطینی عوام کو دبایا جا سکے اور ان پر ناجائز شرائط مسلط کی جا سکیں۔
غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین
غزہ پہلے ہی شدید انسانی بحران کا شکار ہے، جہاں لاکھوں فلسطینی خوراک، پانی، اور طبی سہولیات کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کی جانب سے بارہا اپیلوں کے باوجود اسرائیل امداد کو روکنے پر بضد ہے، جس سے حالات مزید خراب ہو رہے ہیں۔ حماس کے مطابق، اسرائیل کی یہ پالیسی عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ
حماس نے اقوام متحدہ، یورپی یونین، اور اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ امداد کی بحالی ممکن ہو سکے۔ تنظیم نے عرب ممالک سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے حق میں مزید مضبوط موقف اختیار کریں اور اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات کریں۔
اسرائیل کا مؤقف اور بین الاقوامی ردعمل
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ امداد کو حماس کے خلاف دباؤ بڑھانے کے لیے روکا جا رہا ہے، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام دراصل عام شہریوں کو سزا دینے کے مترادف ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اسرائیل کے اس فیصلے کو “ناقابل قبول” قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ انسانی امداد کو کسی بھی جنگی حکمتِ عملی کا حصہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔
فلسطینی عوام پر بڑھتا دباؤ
حماس کا کہنا ہے کہ فلسطینی عوام اپنے حقوق سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں، چاہے اسرائیل امداد بند کرے یا دیگر ہتھکنڈے استعمال کرے۔ غزہ کے عوام پہلے ہی سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن وہ اپنے حقِ خودارادیت کے لیے پرعزم ہیں۔
کیا عالمی برادری حرکت میں آئے گی؟
یہ سوال اب بھی موجود ہے کہ کیا عالمی طاقتیں اسرائیل پر دباؤ ڈالیں گی یا فلسطینی عوام کو مزید مشکلات جھیلنا پڑیں گی؟ انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل کو عالمی دباؤ کا سامنا نہ کرنا پڑا تو وہ اپنی جارحانہ پالیسیوں کو مزید آگے بڑھائے گا، جس سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:بولان میں سیکیورٹی فورسز نے 80 یرغمالیوں کو بازیاب کرا لیا، آپریشن جاری