Saturday, April 19, 2025
ہومPoliticsتوہین مذہب کا جھوٹا دعویٰ اور ڈکیتی کی جھوٹی خبر پیکا...

توہین مذہب کا جھوٹا دعویٰ اور ڈکیتی کی جھوٹی خبر پیکا قانون کے تحت ملزمان کو سزا

توہین مذہب کا جھوٹا دعویٰ اور ڈکیتی کی جھوٹی خبر: پیکا قانون کے تحت دو ملزمان کو سزا

پاکستان میں سائبر کرائم اور جعلی خبروں کی روک تھام کے لیے بنائے گئے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) کے تحت حال ہی میں دو افراد کو سخت سزائیں دی گئی ہیں۔ یہ ملزمان سوشل میڈیا پر جھوٹے دعوے کرنے اور عوام میں بےچینی پھیلانے میں ملوث تھے۔ عدالت نے ثبوتوں کی روشنی میں ان کے خلاف کارروائی کی اور انہیں قانون کے مطابق سزائیں سنائیں۔

توہین مذہب کا جھوٹا دعویٰ: سوشل میڈیا کا غلط استعمال

ملزم رضوان احمد نے سوشل میڈیا پر ایک شخص پر توہین مذہب کا جھوٹا الزام عائد کیا تھا، جس سے معاشرے میں شدید کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ یہ الزام ذاتی دشمنی کی بنیاد پر لگایا گیا تھا۔ پیکا قانون کی شق 20 اور 24 کے تحت ملزم کو 5 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔

ڈکیتی کی جھوٹی خبر: عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش

دوسرے ملزم کامران بٹ نے ایک جعلی ویڈیو کے ذریعے دعویٰ کیا تھا کہ ایک معروف شاپنگ مال میں مسلح ڈکیتی ہوئی ہے، حالانکہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا تھا۔ پولیس کی تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ یہ خبر مکمل طور پر من گھڑت تھی، جس کا مقصد عوام میں خوف و ہراس پھیلانا تھا۔ عدالت نے پیکا قانون کے تحت 3 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

پیکا قانون کا اطلاق اور سائبر کرائم کی روک تھام

پیکا قانون کا بنیادی مقصد سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلانے، نفرت انگیزی کو روکنے اور سائبر کرائم کے مرتکب افراد کو سزا دینا ہے۔ اس کیس نے ثابت کیا کہ جھوٹی خبریں نہ صرف عوام کو گمراہ کرتی ہیں بلکہ یہ معاشرتی انتشار کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔ حکومت اور متعلقہ ادارے اس قانون کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کے لیے مزید اقدامات کر رہے ہیں۔

عوام کے لیے سبق: سوشل میڈیا کا ذمہ دارانہ استعمال

یہ کیس عوام کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ بغیر تصدیق کسی بھی خبر کو آگے بڑھانا یا جھوٹا الزام لگانا سنگین نتائج کا سبب بن سکتا ہے۔ سوشل میڈیا کے صارفین کو چاہیے کہ وہ کسی بھی معلومات کو پھیلانے سے پہلے اس کی تصدیق کریں اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، تاکہ معاشرے میں بےچینی اور انتشار سے بچا جا سکے۔

نتیجہ

پیکا قانون کے تحت دی گئی سزائیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ حکومت سائبر کرائمز کے خاتمے کے لیے سنجیدہ ہے۔ جھوٹے الزامات اور جعلی خبروں کی روک تھام کے لیے مزید سخت اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ معاشرتی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ عوام کو بھی چاہیے کہ وہ قانون کی پاسداری کریں اور سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کریں۔

Most Popular