حملے کی تفصیلات
بلوچستان کے ضلع خضدار میں دہشتگردی کا ایک اور افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں اسکول جانے والی ایک بس کو بزدلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق بس میں اسکول کے بچے اور عام شہری سوار تھے، جنہیں روزانہ کی بنیاد پر تعلیمی ادارے لے جایا جاتا تھا۔ حملہ اس وقت کیا گیا جب بس خضدار کے مرکزی علاقے سے گزر رہی تھی۔
جانی نقصان اور زخمیوں کی حالت
اس دل دہلا دینے والے واقعے میں 3 معصوم بچوں سمیت کم از کم 5 افراد موقع پر ہی شہید ہو گئے، جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر قریبی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔ اسپتال ذرائع کے مطابق بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
سیکیورٹی اداروں کی کارروائی
واقعے کے فوری بعد سیکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیے۔ علاقے میں سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا گیا ہے تاکہ حملہ آوروں کو جلد از جلد گرفتار کیا جا سکے۔ حکام کے مطابق ابتدائی طور پر یہ حملہ بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردوں کی کارروائی لگتا ہے، جو پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
حکومتی ردعمل
وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ بلوچستان نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شہداء کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے۔ حکومتی ترجمان کے مطابق دہشتگردی کے اس واقعے کے پیچھے موجود عناصر کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا اور متاثرین کو ہر ممکن امداد فراہم کی جائے گی۔
عوامی ردعمل اور تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی
واقعے کے بعد عوامی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے، خاص طور پر والدین اور تعلیمی اداروں سے وابستہ افراد میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر خضدار کے متعدد اسکولز عارضی طور پر بند کر دیے گئے ہیں اور تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی بڑھانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
نتیجہ
خضدار میں اسکول بس پر حملہ نہ صرف ایک انسانی المیہ ہے بلکہ یہ دشمن کی بزدلانہ ذہنیت کو بھی آشکار کرتا ہے۔ حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے لیے یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ تعلیمی ادارے اور معصوم بچے بھی دہشتگردی کا نشانہ بن رہے ہیں۔ اس واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کے بعد مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گجرات کے کھیتوں میں بھارتی ڈرون گرنے کا واقعہ، علاقے میں سیکیورٹی ہائی الرٹ