Sunday, December 22, 2024
HomePoliticsمدارس بل: حکومت کا مشاورت کے ذریعے مسائل حل کرنے کا عزم

مدارس بل: حکومت کا مشاورت کے ذریعے مسائل حل کرنے کا عزم

اسلام آباد: مدارس رجسٹریشن بل 2024 پر حکومتی موقف اور علما کی تجاویز

وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے پیر کے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے مدارس رجسٹریشن بل 2024 پر حکومت کا مؤقف واضح کیا۔ انہوں نے کہا کہ بل کو قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے ابھی تک قانون کی شکل نہیں دی جا سکی، لیکن اس حوالے سے علما کی تجاویز نوٹ کر لی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان تجاویز پر وسیع مشاورت کے بعد مسئلے کا متفقہ حل نکالا جائے گا۔

مدارس رجسٹریشن بل: پس منظر اور حالیہ پیش رفت

چھبیسویں آئینی ترمیم میں منظور ہونے والے مدارس رجسٹریشن بل پر ایوان صدر کے اعتراضات کے بعد اس کی منظوری تاخیر کا شکار ہے۔ حکومت نے علما و مشائخ کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا، جس میں مدارس کو قومی دھارے میں لانے اور ان سے جڑی منفی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے ایک جامع نظام وضع کرنے پر گفتگو کی گئی۔

حکومت اور علما کی رائے

عطا تارڑ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مدارس کے طلبہ کے تعلیمی مستقبل کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سمیت تمام علما کی تجاویز سنی جائیں گی تاکہ ایسا حل نکالا جا سکے جو سب کے لیے قابل قبول ہو۔

پاکستان علما کونسل کے چیئرمین مولانا طاہر اشرفی نے زور دیا کہ مدارس سے متعلق قانون سازی میں تمام متعلقہ فریقین کو اعتماد میں لیا جائے۔ انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ مدارس اور ان کے طلبہ کے مسائل کو نظر انداز نہ کیا جائے۔

مولانا فضل الرحمان کی ڈیڈ لائن

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خبردار کیا کہ اگر مدارس رجسٹریشن بل کو 8 دسمبر تک قانون کی شکل نہ دی گئی تو وہ اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے۔ انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ علما کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ معاملہ سیاسی اکھاڑا بن چکا ہے۔

بل کی اہم شقیں

مدارس رجسٹریشن بل کے مطابق:

تمام مدارس کو سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ 1860 کے تحت رجسٹرڈ کیا جائے گا۔

مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کا اہتمام کیا جائے گا۔

مدارس کے بینک اکاؤنٹس کی نگرانی اور سالانہ تعلیمی رپورٹ کا جمع کروانا لازمی ہوگا۔

مسائل اور خدشات

جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ معاملہ پیچیدہ نہیں، تاہم مدارس کی رجسٹریشن وزارت صنعت کے ماتحت ہونی چاہیے جیسا کہ 2019 سے پہلے تھا۔

علامہ راشد محمود سومرو نے کہا کہ مدارس کے نئے بینک اکاؤنٹس نہیں کھل رہے اور طلبہ کی ڈگریاں التوا کا شکار ہیں، جبکہ بیرون ملک سے طلبہ کو ویزے کے مسائل کا سامنا ہے۔

اختتامیہ

حکومت نے مدارس کی رجسٹریشن اور اصلاحات کے لیے تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام معاملات کو وسیع مشاورت کے بعد حل کیا جائے گا۔ علما نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ مدارس کے مسائل پر سنجیدگی سے غور کیا جائے تاکہ تنازعہ مزید شدت اختیار نہ کرے۔

RELATED ARTICLES

Most Popular