مسجدِ قبلتین کی تاریخ اور اہمیت اسلامی تاریخ میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہے۔ یہ وہ مسجد ہے جہاں قبلہ کی سمت بیت المقدس سے خانہ کعبہ کی طرف تبدیل ہوئی، جو مسلمانوں کے لیے ایک تاریخی اور روحانی واقعہ تھا۔
مسجدِ قبلتین: دو قبلوں والی مسجد
مدینہ، جو دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے ایک تاریخی اور روحانی اہمیت کا حامل شہر ہے، وہاں بہت سے مقدس مقامات اور نشانیوں کا ذخیرہ ہے جو پیغمبروں (علیہ السلام) کی تعلیمات اور اسلام کے پھیلاؤ کی یاد دلاتے ہیں۔ ان مقامات میں سے ایک اہم مقام “مسجدِ قبلتین” ہے، جو دو قبلوں والی مسجد کے نام سے مشہور ہے۔ مسجدِ قبلتین کی تعمیر دوسرے سال ہجری میں ساواد بن غنام بن کاعب نے کی تھی۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کی وحی کے ذریعے نماز کے لیے قبلہ (نماز کا رخ) بیت المقدس (یروشلم) سے خانہ کعبہ (مکہ) کی طرف بدلنے کا حکم ملا تھا۔ مسجدِ قبلتین مسلمانوں کے لیے اس لیے اہمیت رکھتی ہے کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں پہلی مرتبہ مسلمانوں نے خانہ کعبہ کی طرف رخ کر کے جماعتی نماز پڑھی۔ مسجدِ قبلتین کی تاریخ اور اہمیت مسلمانوں کے لیے ایک عظیم مقام کی نشاندہی کرتی ہے۔
مسجدِ قبلتین کا نام کیوں رکھا گیا؟
مسجدِ قبلتین اسلامی تاریخ کی اولین مساجد میں سے ہے، جیسے مسجدِ قبا۔ مدینہ میں واقع یہ مقدس مسجد اپنی منفرد تاریخ اور ساخت کی وجہ سے اہمیت رکھتی ہے۔ شروع میں مسجدِ قبلتین میں دو محراب تھے، ایک خانہ کعبہ کی طرف اور دوسرا بیت المقدس کی طرف۔ اسی وجہ سے اس کا نام “مسجدِ قبلتین” یعنی “دو قبلوں والی مسجد” رکھا گیا۔
وحی کے بعد، بیت المقدس کی طرف والا محراب ہٹا دیا گیا، جبکہ خانہ کعبہ کی طرف والا محراب موجود ہے۔
قرآن میں اللہ تعالی نے فرمایا:
“اور اگر تم ان لوگوں کو تمام نشانیاں دے دو جو کتاب والے ہیں، تو وہ تمہارے قبلہ کی پیروی نہیں کریں گے، اور نہ تم ان کے قبلہ کی پیروی کرنے والے ہو؛ اور نہ ان میں سے کوئی ایک دوسرے کے قبلہ کی پیروی کرنے والا ہے۔ اور اگر تم ان کی خواہشات کی پیروی کرو گے، باوجود اس کے کہ تمہارے پاس علم آچکا ہے، تو تم یقیناً ظالموں میں سے ہوگے۔” (سورہ البقرہ: 145)
مسجدِ قبلتین کی تاریخ اور اہمیت
جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا، یہ یقین کیا جاتا ہے کہ دوسرے سال ہجری کے مہینے رجب میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجدِ قبلتین میں وہ قرآن کی وحی ملی جس میں نماز کا رخ بیت المقدس سے خانہ کعبہ کی طرف موڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔ مسجدِ قبلتین کی تاریخ اور اہمیت اس اعتبار سے بہت گہری ہے کہ یہ وہ مقام ہے جہاں مسلمانوں کو نماز کے قبلے کی تبدیلی کا حکم ملا، اور یہ واقعہ اسلام کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
آغاز میں، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام مسلمان نماز کے دوران بیت المقدس کی طرف رخ کرتے تھے، حالانکہ وہ مکہ مکرمہ کی طرف موجود تھے۔ مدینہ میں ہجرت کے بعد بھی، مسلمانوں نے سولہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنا جاری رکھا۔ اس دوران حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دل میں اس بات کی امید رکھتے تھے کہ اللہ تعالی نماز کا رخ خانہ کعبہ کی طرف کر دے گا۔
ایک دن، جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ ظہر یا عصر (کچھ روایات کے مطابق) پڑھا رہے تھے، تو سورہ البقرہ کی آیت 144 نازل ہوئی:
“یقیناً ہم نے تمہاری (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) نظر کو آسمان کی طرف مڑتے ہوئے دیکھا ہے۔ تمہیں ایسا قبلہ دکھا دیں گے جو تمہیں پسند ہو، لہٰذا اپنا چہرہ مسجدِ الحرام کی طرف کر لو۔ اور جہاں کہیں بھی تم ہو، اپنے چہرے اس کی طرف کر لو۔” (سورہ البقرہ: 144)
اللہ کی ہدایات کے مطابق، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً اپنا رخ خانہ کعبہ کی طرف کر لیا، اور صحابہ کرام نے بھی ان کے پیچھے رخ بدل لیا۔ اس کے بعد سے خانہ کعبہ مسلمانوں کا مستقل قبلہ بن گیا۔
مسجدِ قبلتین کی اسلام میں اہمیت
مسجدِ قبلتین نہ صرف اسلامی تاریخ کی ایک قدیم ترین مسجد ہے، بلکہ یہ وہ مقام ہے جہاں نماز کے رخ کی تبدیلی کا اہم واقعہ پیش آیا تھا۔ مسجدِ قبلتین کی تاریخ اور اہمیت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ یہ مقام مسلمانوں کے لیے ہمیشہ یادگار رہے گا۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ یہاں نماز پڑھنا اللہ تعالی کے قریب لے جاتا ہے، اور اسی لیے یہ مسجد سال بھر مسلم زائرین سے بھری رہتی ہے، خاص طور پر رمضان اور ذوالحجہ کے مہینوں میں۔
مسجدِ قبلتین، مسجدِ نبوی سے تقریباً تین میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس کی کئی بار مرمت کی گئی ہے تاکہ اس کی منفرد ساخت کو محفوظ رکھا جا سکے۔ یہ مسجد آج بھی مسلمانوں کے لیے ایک اہم زیارت گاہ ہے۔
مسجدِ قبلتین کا مقام
مسجدِ قبلتین مدینہ میں واقع ہے، اور یہ مسجدِ نبوی سے تقریباً تین میل دور ہے۔ اس کی زمین کا رقبہ حالیہ مرمتوں کے دوران 4000 مربع میٹر تک بڑھا دیا گیا ہے۔ یہ مسجد مسلمانوں کے لیے سال بھر ایک روحانی مقام ہے۔
مسجدِ اقصیٰ: اسلام کا پہلا قبلہ
اس سے قبل کہ نماز کا رخ تبدیل کرنے کی وحی مسجدِ قبلتین میں آئی، مسلمانوں کا پہلے قبلہ کی طرف رخ تھا وہ مسجدِ اقصیٰ (بیت المقدس) تھا۔ مسجدِ اقصیٰ اسلام میں پہلا قبلہ تھا اور اس کی بہت اہمیت ہے۔
مسجدِ اقصیٰ کی تاریخ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ مسجد حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے میں بنائی گئی تھی، اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھی اس کی تعمیر میں حصہ لیا تھا۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کے دوران سفر کیا تھا۔
خلاصہ – مسجدِ قبلتین
مسجدِ قبلتین اپنی مقدس ساخت اور اسلامی اہمیت کے علاوہ وہ مقام ہے جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مسلمانوں کے لیے قبلہ کی سمت بدلنے کا حکم ملا۔ مسجدِ قبلتین کی تاریخ اور اہمیت مسلمانوں کے لیے ایک عظیم مقام کی نشاندہی کرتی ہے۔ آج بھی جب مسلمان حج یا عمرہ کے لیے مکہ جاتے ہیں، تو وہ مسجدِ قبلتین کا خصوصی دورہ کرتے ہیں اور وہاں دو رکعت نفل نماز پڑھتے ہیں تاکہ اللہ اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: مسجد الاقصیٰ اور یروشلم کی جنگ